کولوائی سرمچار، شھید عقیل آزاد – شیوار کولوائی

587

کولوائی سرمچار، شھید عقیل آزاد

تحریر: شیوار کولوائی

دی بلوچستان پوسٹ

شھید عقیل عرفِ آزاد کولواہ کے پسماندہ ترین علاقے گیشکور سُنڈم سے تعلق رکھتاتھا، شھید کے والد صاحب کا نام دلمراد بلوچ ہے، شھید ایک غریب گھرانے سے تعلق رکھتا تھا۔ ان سے میری پہلی ملاقات 2008 میں ہوا ، اور ہمارا ملاقات آہستہ آہستہ ہوتا رہا ، جب 2013 میں ایک بہت بڑا المیہ “زلزلہ” کولواہ میں ہوا ، تو کولواہ میں اس زلزلے نے تباہی مچا دی، یہ وہی وقت ہے کہ اس وقت انقلاب کولواہ میں بہت جوش و خروش سے پھیل رہا تھا، اور اسی زلزے کے بہانے آرمی گشکور میں آیا، اور آہستہ آہستہ ایک سال بعد آرمی نے پورے گیشکور میں تباہی مچا دی ، اور ایک دو دفعہ شھید کے گھرپر چھاپہ مارا ، اور خوش قسمتی سے شھید بچ گیا، بعد میں 2015 میں آرمی والوں نے شھید کے گھر کو جلا دیا۔ اس وقت گیشکور کے حالات بہت خراب تھے علاقے کہ لوگوں نے فوج کی ڈر سے پورا علاقہ چھوڑ کر دوسروں جگہوں میں نقل مکانی شروع کی، اور اسی دوران فوج نے دو بڑے نام شھید خدابخش اور شھید ثنااللہ کو کیمپ میں بلا کر شھید کر دیا ، اور اس وقت اکیل آزاد بطورِ سرمچار جانا جاتا تھا ، اور میری آخری ملاقات ان سے 2016 میں کولواہ کے علاقے (کیچ) کُنری میں ہوا۔

اتنا ہونے کے باوجود میں نے جب شھید کو دیکھا تو وہی پہلے والی مسکراہٹ اور پہلے والا اکیل آزاد تھے ، اسی دوران پورا ایک مہینہ ہم نے ساتھ گُذارا۔

اسکے بعد میں اور شھید ایک دوسرے سے جُدا ہو گئے ، اور شھید کا رابطہ مجھ سے آخری رات تک میں رہا۔

9 مارچ 2020 کے دن میں ، میں کسی کام کیلئے گیا جب میں واپس آیا تو رات کے 8 بج ریے تھے، تو موبائل کھولا شھید کی میّت کا پکچر کسی دوست نے بھیجا تھا، پکچر کو دیکھ کر مجھے یقین ہی نہیں ہوا، جب میں نے کسی اچھے دوست سے پوچھا تو بتایا کہ ہاں سچ ہے آزاد ہم سے جُدا ہو گیا ہے، شھید ایک ایماندار، مخلص اور ایک بہادر جنگجو تھے ، شھید کے لبوں پر ہر وقت مسکرہٹ رہتی تھی، شھید ہم سے جسمانی طور پر جُدا ہو گیا لیکن شھید کی ہر مسکراہٹ ہر بات آج تک ہمارے کانوں میں گونج رہی ہے۔


دی بلوچستان پوسٹ: اس تحریر میں پیش کیئے گئے خیالات اور آراء لکھاری کے ذاتی ہیں، ضروری نہیں ان سے دی بلوچستان پوسٹ میڈیا نیٹورک متفق ہے یا یہ خیالات ادارے کے پالیسیوں کا اظہار ہیں۔