کورونا وائرس کے آڑ میں مزید فوجی دستوں کی تعیناتی گھناؤنا منصوبہ ہے – بی ایل ایف

140

بلوچستان لبریشن فرنٹ کے ترجمان میجر گہرام بلوچ نے میڈیا میں جاری بیان میں کہا ہے کہ عالمی وبا کورونا وائرس کی روک تھام کے لبادے میں مقبوضہ بلوچستان کے 9 اضلاع میں مزید پاکستانی فوجی دستے بھیجنے کا اقدام ایک انتہائی شرمناک عمل ہے۔

میجر گہرام بلوچ نے کہا کہ اپنے محبوب اور بہادر بلوچ عوام اور پوری دنیا کو بتانا چاہتے ہیں کہ مقبوضہ بلوچستان کے مختلف علاقوں میں مزید پاکستانی فوجی دستوں کی تعیناتی کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کیلئے نہیں بلکہ اس عالمی وبا کے آڑ میں بلوچ تحریک آزادی کے خلاف فوجی کارروائیوں میں شدت لانے کا یہ ایک گھناؤنا منصوبہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستانی فوجی جرنیل اور ان کے سویلین کھٹ پتلی اس عالمی وباء کے موقع پر بلوچ قوم کے خلاف اپنے وہی پرانی انسانیت سوز حربے نئی شدت کے ساتھ دہرانا چاہتے ہیں، جو حربے انہوں نے 2013 کی تباہ کن زلزلہ کے بعد زلزلہ زدہ علاقوں مشکے، جھاؤ، آواران، راغے اور مکران میں آزمائے تھے۔

انہوں کہا کہ 2013 میں زلزلہ متاثرین کی امداد اور بحالی کے نام پر پاکستانی فوج نے زلزلہ سے متاثر علاقوں پر قبضہ کرکے بے سروسامان سویلین آبادیوں کے خلاف فوجی آپریشن میں شدت لایا تھا۔ اس وقت پاکستانی فوج نے ایک جانب زلزلہ متاثرین کی امداد اور بحالی کیلئے عالمی امداد کی راہ میں روڑے اٹکائے تھے، مختلف این جی اوز کی طرف سے بھیجے جانے والی امدادی اشیاء پر غاصبانہ قبضہ کیا تھا اور دوسری جانب رضاکاروں کے بھیس میں جماعت الدعوہ اور اپنے مقامی ڈیتھ اسکواڈز اور پروکسیز کی کارندوں کو منظم و متحرک کیا تھا جس کے باعث آج بھی زلزلہ سے متاثر ہزاروں خاندان مصائب سے بھری نقل مکانی اور ہجرت کی زندگی گزار رہے ہیں۔

بی ایل ایف کے ترجمان نے کہا کہ عالمی وباء کورونا کی پھیلاؤ کے ابتدائی دنوں میں منصوبہ بندی کے تحت وائرس کو بلوچستان میں پھیلنے دیا گیا اور اب وائرس کی روک تھام کے نام پر فوجی دستوں کی تعداد بڑھائی جارہی ہے، حالانکہ کوئٹہ سمیت بلوچستان کے بیشتر علاقوں میں پہلے ہی سے چھوٹے چھوٹے فاصلوں پر بے شمار فوجی چھاونیاں اور چوکیاں ہیں جو روزانہ کی بنیاد پر سویلین آبادی پر ہلہ بول کر گھروں کو جلاتے اور لوٹ مار کرتے ہیں، نوجوانوں، بزرگوں حتیٰ کہ خواتین اور بچوں کو جبری لاپتہ کرکے دوران حراست انہیں ذہنی اور جسمانی اذیت پہنچاتے ہیں اس لیے ہم اقوام متحدہ اور دیگر عالمی امدادی اداروں سے اپیل کرتے ہیں کہ کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے نام پر پاکستان کو کوئی امداد نہ دیں، بلکہ مقبوضہ بلوچستان کے اندر اپنے ہی نگرانی میں امدادی کام سرانجام دیدیں۔

میجر گہرام بلوچ نے کہا کہ کورونا وائرس کی پھیلاؤ روکنے کیلئے مقبوضہ بلوچستان کے عوام کو ڈاکٹروں، تربیت یافتہ طبی عملہ، ٹیسٹ کٹس، وینٹیلیٹرز، ماسک، سینیٹائزرز اور دیگر طبی آلات و ادویات کی ضرورت ہے پاکستان کے درندہ فوجیوں کی قطعاً کوئی ضرورت نہیں ہے۔