کوئٹہ پریس کے سامنے لاپتہ افراد کیلئے احتجاج جاری

152

بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں پریس کلب کے سامنے وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے احتجاج کو 3922 دن مکمل ہوگئے۔ نیشنل پارٹی کے مرکزی رہنما عبدالغفار قمبرانی نے دیگر افراد کے ہمراہ کیمپ کا دورہ کرکے لواحقین سے اظہار یکجہتی کی۔

وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے اس موقع پر کہا کہ بلوچ خواتین کا قتل سامراج کی شکست ہے۔ بلوچ خواتین کو جبری گمشدگیوں اور تشدد کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔ اب بلوچ مائیں، بہنیں اور بھائی لاپتہ افراد کی بازیابی کے لیے اٹھ کھڑے ہوں۔ خواتین کی جبری گمشدگی، شہادت سمیت فورسز مشکے، آواران اور دیگر علاقوں میں آپریشن میں تیزی لاچکے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ فوجی آپریشنوں کے دوران گھروں کو مسمار کیا جارہا ہے، مال مویشیوں کی لوٹا جارہا ہے علاقوں میں خوف کی فضا قائم کی گئی ہے۔ عالمی ادارے عملی کردار کریں، بلوچستان حوالے سے صرف اظہار تشویش کافی نہیں ہے۔

ماما قدیر نے کہا کہ قبضہ گیر اپنے گماشتوں کے ذریعے لاپتہ افراد کے لواحقین کے پرامن جدوجہد کو ختم کرنا چاہتا ہے دوسری جانب لاپتہ افراد کی فہرست طویل ہوتی جارہی ہے جن میں خواتین کے ناموں کا اضافہ ہورہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ بلوچ خود کو بلوچستان میں محصور محسوس کررہے ہیں، یہاں لوگ موت کے گھات اتارے جارہے ہیں جبکہ دنیا اس سے بے خبر ہے۔