کوئٹہ: لاپتہ افراد کے لیے احتجاج کو 3928 دن مکمل

148

بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے احتجاج کو 3928 دن مکمل ہوگئے۔ ایڈوکیٹ خالدہ اور ایڈوکیٹ ندا سمیت مختلف مکاتب فکر سے تعلق رکھنے والے افراد نے کیمپ کا دورہ کرکے لواحقین سے اظہار یکجہتی کی۔

وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے رہنما ماما قدیر بلوچ نے وفود سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان میں فوجی آپریشنوں کا آغاز ستر کے دہائی سے ہوا جس کا تسلسل آج پانچویں آپریشن کے شکل میں جاری ہے اس دوران ہزاروں افراد ریاستی عقوبت خانوں میں بربریت کا نشانہ بنے حتیٰ کہ خواتین اور بچے بھی اس جبر کا نشانہ بننے نہیں بچ سکیں۔

انہوں نے کہا کہ دانشوروں نے حقیقت ہی بیان کی ہے کہ غداروں کا کوئی قوم، مذہب و قبلہ نہیں ہوتا ہے، حقیقت میں دیکھا جائے تو غداروں نے ہروقت اپنی خواہشوں اور لالچ کے بدلے اپنے ہی ہم وطنوں کو ذلیل اور خوار کروانے کی کوشش کرکے نفرت پھیلایا ہے۔

ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ بلوچستان میں فوجی آپریشنوں کے دوران ریاست ہر اس جرم کا مرتکب ہوچکا ہے جس کی مثال دنیا میں نہیں ملتی ہے۔  آج بھی روزانہ کی بنیاد پر بلوچستان کے مختلف علاقوں سے جبری گمشدگیوں کے واقعات رپورٹ ہورہی ہے جو حکومت اور اس کے ہمنواوں کے اصل چہرے کو دکھا رہی ہے۔

انہوں نے کہا بلوچستان میں جبری گمشدگیوں میں کوئی کمی نہیں ہے۔ بلوچ نوجوان آج ہر جگہ غیر محفوظ ہے۔