کوئٹہ: لاپتہ افراد کے لیے احتجاج کو 3923 دن مکمل

179

وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کی جانب سے لاپتہ افراد کی بازیابی کے لیے پریس کلب کے سامنے احتجاج کو 3923 دن مکمل ہوگئے۔ سول سوسائٹی سے تعلق رکھنے والے افراد نے کیمپ کا دورہ کرکے لاپتہ افراد کے لواحقین سے اظہار یکجہتی کی۔

وی بی ایم پی کے رہنما ماما قدیر بلوچ نے اس موقع پر کہا کہ گذشتہ دنوں امریکی محکمہ خارجہ نے اپنے ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ پاکستانی فوج اور خفیہ اداروں کے ہاتھوں بلوچوں کی جبری گمشدگی اور قیدیوں کی تشدد سے مسخ شدہ لاشوں کی برآمدگیوں سمیت بلوچ نسل کشی انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہے جس پر تشویش کا اظہار کیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ گذشتہ دہائی کے آغاز سے پاکستانی فورسز اور خفیہ ادارے بلوچ پرامن جدوجہد کو کچلنے کے لیے برے پیمانے پر بلوچ نسل کش کاروائیاں جاری رکھے ہوئے ہیں جس میں اب تک سینکڑوں خواتین سمیت ہزاروں بلوچ جبری طور پر لاپتہ کیئے گئے ہیں مگر ان انسانیت سوز واقعات پر پاکستان کی سیاسی و مذہبی جماعتیں اور نام نہاد پارلیمنٹ، ذرائع ابلاغ اور سول سوسائٹی نے کبھی بھی کوئی موثر احتجاج نہیں کیا بلکہ ریاست کے جرائم پر پردہ ڈالنے کی کوشش ہوتی رہی ہے۔

ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ امریکی دفتر خارجہ کے رپورٹ میں بلوچ لاپتہ افراد کو سیاسی قیدی قرار دینا اہم پیش رفت ہے جو ہمارے موقف کی تائید ہے کہ بلوچ لاپتہ افراد میں سے اکثریت ان افراد کی ہے جن کو حقوق کی بات کرنے پر جبری طور پر لاپتہ کیا گیا یا اجتماعی سزا کے طور سیاسی کارکنان کے خاندان کے افراد کو زندانوں میں ڈالا گیا ہے۔

انہوں نے کہا عالمی برادری کو بلوچستان میں اس مسئلے پر مزید توجہ دینے سمیت عملی طور پر اپنا کردار ادا کرنے کی ضرورت آج بھی موجود ہے۔