کوئٹہ پریس کلب کے سامنے وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے احتجاج کو 3919 دن مکمل ہوگئے۔ وومن الائنس کے مرکزی عہدیدار حمیدہ ہزارہ اور رافع نے لاپتہ افراد کے لواحقین سے اظہار یکجہتی کرنے کے لیے کیمپ کا دورہ کیا۔
وی بی ایم پی کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے اس موقع پر کہا کہ پاکستانی حکمران و عسکری قوتیں بلوچ نوجوانوں، خواتین و دیگر کو لاپتہ کرنے کے بعد انہیں انسانیت سوز تشدد کا نشانہ بناکر قتل کرنے کے بعد ان کی لاشیں ویرانوں میں پھینک کر عالمی قوانین کے خلاف ورزی کا مرتکب ہورہے ہیں جبکہ اس کے ساتھ رد انقلابی قوتوں کو مراعات اور منصب دیکر ان کی پرورش کی جارہی ہے تاکہ بلوچوں کچلا جاسکے۔
ان کا کہنا تھا کہ بلوچ پرامن جدوجہد کو بین الاقوامی پزیرائی مل رہی ہے لیکن رد انقلابی قوتیں پاکستانی اداروں کی ایما و منشا پر ایک جانب بلوچوں کے خلاف ہرزہ سرائی کرتے تھکتے نہیں تو دوسری جنب قابض کی طرف بلوچ قوم پر روا رکھے مظالم پر سیاسی دکانداری چمکا کر بلوچ قوم کی توجہ پانے کی ناکام کوشش کرکے قوم میں زندہ رہنے کی جشن کررہے ہیں۔
ماما قدیر نے مزید کہا کہ بلوچ خواتین کو نشانہ بناکر اسلام کے دعویدار پاکستان نے اپنا اصلی چہرہ دکھایا جس سے نفرت پوری انسانیت پر فرض بن چکا ہے۔