کرونا وائرس کے ممکنہ پھیلاؤ کو روکنے کیلئے بند نجی اسکولوں کی انتظامیہ نے چار ماہ کی فیسیں یکمشت جمع کرانے کیلئے والدین کو پیغامات ارسال کرنا شروع کردیئے، سکول انتظامیہ کے رویے سے تنگ والدین، بچوں کے ہمراہ داد رسی کیلئے کوئٹہ پریس کلب پہنچ گئے۔
کوئٹہ شہر میں قائم متعدد نجی اسکولوں میں زیر تعلیم بچوں کے والدین نے پریس کلب کے باہر میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اسکول بند ہونے کے باوجود انتظامیہ فیس جمع کرانے کیلئے دباؤ ڈال رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ کورونا وائرس کے ممکنہ پھیلاؤ کو روکنے کیلئے پورے ملک میں لاک ڈاؤن ہونے سے روزگار کے تمام ذرائع بند ہیں ایسے میں اسکول بند ہونے کے باوجود فیسوں کا تقاضہ والدین کی مشکلات میں اضافے کا سبب بن رہا ہے۔
والدین کی اکثریت نے موقف اختیار کرتے ہوئے کہا کہ بحرانی کیفیت میں اگر اسکول انتظامیہ اپنے عملہ کو دو ماہ کی تنخواہیں بھی ادا کرنے کی اہلیت نہیں رکھتی تو سارا بوجھ والدین پر ڈال کر چار ماہ کی فیسیں یکمشت جمع کرانے کا مطالبہ کرنے کی بجائے فیسیں معاف کرے یا پھر آدھی فیس وصول کرکے انہیں ریلیف فراہم کرے۔
انہوں نے کہا کہ گھروں میں بیٹھ کر نجی اسکول انتظامیہ کی ہدایات پر ہر ماہ فیس جمع کرانا ممکن نہیں ہے، ہنگامی صورتحال میں اسکول کی انتظامیہ کو چاہیے کہ اگر اسکول بند ہیں تو ماہ مارچ اور اپریل کی فیسیوں کیلئے والدین پر دباؤ نہ ڈالیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کو چاہیے کہ صورتحال کا نوٹس لیتے ہوئے والدین کو درپیش مشکلات کا تدارک کرنے کیلئے فیسوں کی ادائیگی سے متعلق حکمت عملی وضع کرے۔
انہوں نے عدالت عالیہ سے بھی اسکول انتظامیہ کے نامناسب رویہ کا نوٹس لینے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں اسکولوں میں معقول تنخواہوں پر کام کرنے والے اساتذہ کا احساس ہے تاہم ایسے میں وہ اسکول جو ہر ماہ 15 سے 30 ہزار روپے تک ایک بچے کی فیس وصول کرتے ہیں ان میں اپنے اساتذہ کو ایک دو یا تین ماہ کی تنخواہیں ادا کرنے کی صلاحیت موجود ہے۔
انہوں نے عدالت عالیہ سے بھی موجودہ صورتحال کا نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔ اس موقع پر والدین نے مختلف اسکولوں کی جمع کرائی جانے والی فیسوں کے چالان اور رسیدیں بھی میڈیا کے نمائندوں کو دیکھائیں۔