پاکستان کورونا وائرس کی آڑ میں مزید فوج بلوچستان بھیجنے کی تیاری کر رہا ہے – بی این ایم

150

بلوچ نیشنل موومنٹ کے سیکریٹری جنرل ڈاکٹر مراد بلوچ نے کہا ہے کہ پاکستان بلوچ نسل کشی میں شدت لانے کے لئے کورونا وائرس کی آڑ میں بلوچستان میں مزید فوج بھیجنے کی تیاری کررہا ہے۔ ایسے حالات میں جب ڈاکٹروں، طبی عملہ، ادویات، لیبارٹری، ٹیسٹ کی سہولیات اور ادویات کی ضرورت ہے مگر پاکستان بندوق بردار اہلکار اور توپوں سے لیس فوجی قافلے روانہ کر رہی ہے۔ یوں اس وبا کو بھی بلوچوں کے خلاف ایک ہتھیار کے طور کے استعمال کیا جا رہا ہے۔

ڈاکٹر مراد بلوچ نے کہا کہ بلوچستان میں پاکستان کے مظالم اور بربریت کوئی نئی بات نہیں۔ لیکن جب بھی بلوچ وطن میں کوئی قدرتی آفت اور وبا آئی ہے تو لوگوں کی مدد کے نام پر پاکستان اپنی بربریت میں اضافے کے لئے فوج کی تعیناتی میں اضافہ کرتاہے۔ 2013 کو آواران اور کیچ کے علاقوں میں ایک تباہ کن زلزلہ آیا۔ اس بہانے پاکستان نے متاثرہ علاقوں میں ہزاروں تازہ دم فوجی دستے بھیجے اور فوجی کاروائیوں کی شدت میں اضافہ کیا۔ پاکستان کی وحشت ناک کاروائیوں نے متاثرہ علاقوں میں زلزلے سے کئی گنا زیادہ تباہی لائی۔ ایک جانب زلزلے کی تباہ کاریاں تھیں تو دوسری جانب فوجی بربریت سے لاکھوں ہجرت پر مجبور ہوئے،سینکڑوں لاپتہ اور قتل ہوئے۔

انہوں نے کہا کہ پہلے جان بوجھ کر پاکستان نے کورونا وائرس کو بلوچستان میں پھیلانے کے لئے ظالمانہ حربے آزمائے۔ یہ پاکستان کی انسانی اقدار سے عاری ہونے کی واضح مثالیں اور ثبوت ہیں۔ پاکستان میں انسانیت یا انسانی اقدار ہوتیں تو وبا کے دنوں میں فوجی آپریشنوں اور کاروائیوں میں کمی لاتا، لیکن آپ دیکھ رہے ہیں کہ چند ہی دنوں میں متعدد افراد کو حراست میں لے کر فوجی کیمپوں اور ٹارچر سیلوں منتقل کیا جا چکا ہے۔ اب قدرتی آفت کورونا وائرس کی آڑ میں بلوچستان کے نو اضلاع میں بڑے پیمانے پر مزید فوج بھیجنے کا مقصد بلوچ نسل کشی میں شدت لانا ہے۔ ہر ذی شعور انسان جانتا ہے کہ کورونا سمیت تمام بیماریوں کا علاج صحت کی سہولیات میسر کرنے سے ممکن ہوتا ہے۔ بلوچستان صحت کی بنیادی سہولیات سمیت تمام شعبہ ہائے زندگی میں قرون وسطیٰ کا منظر پیش کرتا ہے۔ جہاں جہاں چھوٹے طبی مراکز تھے انہیں فوجی کیمپوں اور چوکیوں میں تبدیل کیا جا چکا ہے۔ اس وقت بلوچستان میں دو آئی جی ایف سی کے کمان میں لاکھوں فوجی تعینات ہیں جو روزانہ کی بنیاد پر آپریشن اور قتل و غارت گری میں مصروف ہیں۔ نئے دستے بھیجنے کا مقصد اس فرعونی عمل میں شدت لانے کے سوا کچھ نہیں۔ یہ بلوچ قوم کو صفحہ ہستی سے مٹانے کی پالیسی کا حصہ ہے۔

ڈاکٹر مراد بلوچ نے کہا کورونا وائرس سے نمٹنے کیلئے پورے بلوچستان میں صرف چار عدد ونٹی لیٹر دستیاب ہیں۔ صحت کے نام پر چند شہروں میں عمارتیں قائم ہیں، ان کا اسٹاف کورونا سے لڑنے کے لئے بنیادی ضروریات جیسے سنیٹائزر، کٹس، ماسک مہیا کرنے کیلئے سراپا احتجاج ہیں۔ ریاست پاکستان ڈاکٹروں کے مطالبات پورا کرنے یا سہولیات بہم پہنچانے کے بجائے فوجی دستے بھیج رہا ہے۔ اس سے پاکستانی عزائم کا بخوبی اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔
ڈاکٹر مراد بلوچ نے کہا کہ بلوچستان میں سسکتی انسانیت کو اب کورونا جیسی وبا اور پاکستان کی فرعونیت میں شدت کا سامنا ہے۔ ماضی کی طرح پاکستان اس قدرتی وبا کی آڑ میں ظلم کی نئی تاریخ رقم کرنے کی تیاری میں ہے۔ ہم عالمی اداروں سے اپیل کرتے ہیں کہ فوری طورپر پاکستان کے ان اقدامات کا نوٹس لیاجائے اوربلوچستان میں اس وبا کو کنٹرول کرنے کیلئے بلوچ عوام کی مدد کی جائے۔