نیشنل پارٹی کے مرکزی ترجمان نے کہا وفاقی حکومت کی ہٹ دھرمی اور بر وقت اقدامات نہ کرنے کی وجہ سے آج بلوچستان شدید متاثر ہوا ہے، ایران میں وباء پھیلنے کےبعد اگر بر وقت اقدام کرتے ہوئے سی ون تھرٹی جہازوں کے زریعےاور یا پھر تفتان سے اسپشل ٹرین کے زریعےلوگوں کو ان کے متعلقہ صوبوں میں قرطینہ میں رکھتے تو حالت اتنے سنگین نہیں ہوتے۔
انہوں نےکہا کہ بلو چستان فرنٹ لائن کا کردار ادا کر رہا ہے ،پہلے مرحلے میں بلوچستان تفتان سی لیکر پورا روٹ اور کوئٹہ متاثر ہو گیا ہےاور اب لوکل آبادی جو روڈ سے منسلک ہے وہ متا ثر ہورہا ہے۔لیکن وفاق کی طرف سےاب تک کوہی سنجیدہ کوشش اور اقدام سامنے نہیں آیا ہے اور غیر ذمہ داری کا یہ عالم ہے کہ چین کیطرف سے جوحفاظتی کٹ اورامدای سامان فراہم کی گئی تھی اب تک بلوچستان کو فراہم نہیں کی گئی ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ ہمارے ڈکٹرز نرسز پیرا میڈیکل اسٹاف انتظامیہ کی خدمات اور اپنے پیشے کے ساتھ وابستگی قابل تحسین ہے،لیکن حفاظتی کٹ نہ ہونے کیوجہ سے اب ہمارے ڈاکٹرز اور دیگر عملہ متاثر ہو رہے ہیں،انکے لیے حفاظتی کٹ کی فراہمی حکومت کی اولین ذمہ دارای ہے کیونکہ ہر اول دسے کا کردار اور جنگ میں یہی طبقہ لڑ رہا ہے ۔
بیان میں کہا گیا کہ اس وقت تشخیص کا عمل انتہائی سست ہےاسکی وجہ لیباریٹری اور کٹ کہ کمی ہےاور بروقت ٹیسٹ نہ ہونے کی وجہ سے قر یطینہ میں موجود متاثر شخص سب کو متاثر کرسکتا ہے،حکومت بلو چستان چین حکومت سے براہ راست امداد طلب کرے ، کیونکہ وفاقی حکومت کے غیر ذمہدارانہ رویے کی وجہ سے اہل بلو چستان متاثر ہوا ہے ۔
بیان میں مزید کہا گیا ہےکہ ایران سے لوگوں کی آمد اب بھی جاری ہے کورونا سے شدید متاثر ملک ایران سے بسوں کےزریعے ہزاروں لوگوں آمد اورکئی گھنٹوں کی سفر وباء کو پھیلانے کا سبب بنا ۔
بیان میں کہا گیا ہےکہ بلوچستان کے ایران اور افغانستان سے منسلک اضلاع میں لیباریٹری قائم کی جائے،جس میں ضلع کیچ ،نوشکی ،واشک ،خاران، پنجگور، چاغی ،قلعہ عبداللہ ، قلعہ سیف اللہ ،ژوب شامل ہے۔