لاپتہ افراد کو انسانی ہمدردی کی بنیاد پر رہا کیا جائے- بی ایس او

200

 بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے مرکزی چیئرمین نذیر بلوچ نے کہا ہے کورنا وائرس کی وجہ سے دنیا میں انسانی ہمدردی و وائرس سے بچاو کے اقدامات کے تحت قیدیوں کے رہائی کا عمل شروع کردی گئی ہے جوکہ مثبت اقدام ہے بلوچستان ہزاروں بلوچ فرزندوں کو لاپتہ کیا گیا ہے جن پر باقاعدہ عدالتی و قانونی طریقے سے الزام تک عائد نہیں کی جاسکی ہے لاپتہ افراد کے لواحقین و بلوچستان کے جمہوری سیاسی قوتوں کی روز اول سے یہی مطالبہ رہی ہے کہ ان سیاسی کارکنوں پر اگر کوئی الزام ہے تو عدالتوں میں پیش کرکے ٹرائل کیا جائے تاکہ انصاف کے تقاضے پورے ہو لیکن انکے پتہ تک لواحقین کو نہیں بتائی گئی دنیا جہاں کورنا وائرس کی وجہ سے پریشان و انسانی ہمدردی کی نئی مثال قائم کی جارہی ہے وہاں بلوچستان کے ان لاپتہ فرزندوں کو بھی منظر عام پر لاکر انسانی بنیادوں پر مثال قائم کرنے کی ضرورت ہے تاکہ انسانی ہمدردی کی مثال قائم کرسکے انہوں نے مزید کہا ہے ڈبلیو ایچ او  اور دیگر اداروں کو قید و زندان میں لوگوں کے صحت کے حوالے نوٹس لینا چاہیے تاکہ اس خطرناک بیماری سے انکو بچایا جاسکے۔

انہوں نے مزید کہا ہے کورونا وائرس کے بچاؤ  کے حوالے سے آگاہی اور طلباء و طالبات کے لئے آن لائن کلاسز کا اجراء کی گئی ہے تاکہ اس دوران میں طلباء و طالبات کا قیمتی وقت ضائع نہ ہو اور دور دراز علاقوں میں شعور و آگاہی دی جاسکے لیکن اس حوالے سے بھی بلوچستان میں صورتحال کو صرف بلوچ کو دشمن قرار دے پالیسیاں بنائی جاتی رہی ہے مکران و سوراب و بلوچستان کے دیگر علاقوں میں لوگ انٹرنیٹ کے سہولت سے ہی محروم ہے جوکہ بلوچستان کے ساتھ آمتیازی سلوک کو ظاہر کررہی ہے ۔

انہوں نے مزید کہا ہے کورنا سے متعلق مسائل کو بجائے حقیقت کی نظر سے دیکھنے کے صوبائی حکومت صرف شعبدہ بازی میں لگی ہوئی ہے اب بھی کسی ہیڈکوارٹر ہسپتال میں ٹیسٹ کٹ تک فراہم نہیں کی گئی نہ ہی ڈاکٹرز و دیگر عملے کو ضروری سامان دیئے گئے ہے جبکہ کورنا وائرس سے صرف لاک ڈاون کے بنیاد پر نظریں چرائی جارہی یے بلوچستان میں احتیاط کے ساتھ باقائدہ ٹیسٹ و مریضوں کے علاج کے سلسلے کو شروع کرنے کی ضرورت ہے لیکن صوبائی حکومت خوف کا فضاء بنا کر صرف خانہ پری کررہی ہے جبکہ پہلے نااہلی کی وجہ سے وائرس کو بلوچستان بھر میں پھیلایا گیا اگر اب بھی ٹیسٹنگ کا سلسلہ شروع کی جائے تو کیسوں میں اضافہ ہوگا۔