بلوچ سالویشن فرنٹ کے مرکزی ترجمان نے خواتین کے عالمی دن کے مناسبت سے بلوچ خواتین اور ماوں بہنوں کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ بلوچ بہادر خواتین جنہوں آزادی کے لئے اپنے بھائی اور اولادیں قربان کیں ان کے پیارے آج بھی لاپتہ کئے گئے، آزادی کا خواب لیے مائیں بوڑھی ہوگئی، بچے یتیم کیئے گئے لیکن ان کے استحکام اور جذبہ میں کمی نہیں آئی۔
ترجمان کہا کہ خواتین کی آزادی میں رکاوٹ مرد نہیں بلکہ نوآبادیاتی نظام ہے جو نہ صرف خواتین کی آزادی و خود مختیاری اور برابری کی دشمن ہے بلکہ انسان و قومی آزادی کو بھی سلب کرتی ہے۔
ترجمان نے کہا کہ بلوچ سماج عورت کی آزادی کو اس کا فطری حق سمجھتی ہے لیکن آزادی کا مطلب یہ نہیں جو لبرل فیمنزم یا نو آبادیاتی ایجنڈے کے زیر اثر نعرے اور دعوے کیئے جاتے ہیں۔ یہ عورت کی تقدس، برابری اور آزادی کی حمایت نہیں یہ بے راروی اور عورت کی روح احساسات اور جذبات کو مجروح کرنے کے مترادف ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ قدیم سماج سے لے کر آج تک بلوچ سماج عورت کی برابری اور آزادی پر مکمل یقین رکھتی ہے اور اس کی حیثیت مقام اور مرتبہ کو سمجھتا ہے میرا جسم میری مرضی عورت کی آزادی کی نمائندگی نہیں بلکہ ایک غیر مہذب معاشرہ اور اس میں نشوونما پانے والے معاشرے کی ترجمانی ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ قومی و انسانی غلامیوں کے خاتمہ کے بغیرعورت کی آزادی ناممکن ہے اس نظام میں رہتے ہوئے عورت کی آزادی اور برابری کی بات کرنا رائے عامہ کو گمراہ کرنا ہے جب تک ایسے استحصالی نظام کا خاتمہ نہیں ہوگا اس وقت تک نہ صرف عورت بلکہ معاشرے کا ہر فرد اپنی آزادی اور وقار کومجروح سمجھتا ہے۔