حزب اللہ قمبرانی اور حسان قمبرانی کو بازیاب کیا جائے – وی بی ایم پی

350

بلوچستان میں جبری گمشدگیوں کا سلسلہ جاری ہے جہاں گذشتہ دو ماہ کے دوران کئی افراد بازیاب ہوئیں وہی مختلف علاقوں سے جبری گمشدگیوں کے واقعات رپورٹ ہوئے ہیں۔

وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کی جانب سے بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ سے گذشتہ دنوں لاپتہ کیئے جانے والے دو نوجوانوں کے بازیابی کی اپیل کی گئی ہے۔

وی بی ایم پی کے مطابق کوئٹہ کے علاقے کلی قمبرانی سے 14 فروری 2020 کو حزب اللہ قمبرانی اور حسان قمبرانی کو جبری طور پر لاپتہ کیا گیا۔

خیال رہے دو روز قبل کیچ سے دو خواتین لاپتہ کیئے گئے جنہیں بعد ازاں رہا کیا گیا۔

دو سگی بہنوں ثمینہ بلوچ اور زبیدہ بلوچ بنت مراد کو اس وقت فورسز اہلکاروں نے حراست میں لیا جب وہ اپنے آبائی علاقے تجابان سے کیچ کے مرکزی علاقے تربت جارہے تھیں۔

وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے چیئرمین نصراللہ بلوچ کا ٹی بی پی سے بات کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ہم پہلے ہی واضح کرچکے ہیں کہ کسی شخص کے سرگرمی کے ردعمل میں اس کے خاندان کے مرد، خواتین یا دیگر افراد کو حراست میں لیکر لاپتہ کرنا غیر آئینی اور غیر انسانی فعل ہے جس کی ہم مذمت کرتے ہیں۔

نصراللہ بلوچ نے بتایا کہ ستمبر 2017 میں اقوام متحدہ کے ورکنگ گروپ کو وی بی پی ایم نے لکھ کر دیا کہ پاکستان کو پابند کیا جائے کہ وہ جبری گمشدگیوں کیخلاف قانون پر دستخط کرے جس پر صدر پاکستان نے رضا مندی کا اظہار بھی کیا تاہم اس قانون پر دستخط تاحال نہیں ہوسکے ہیں لیکن ہم پر امید ہے کہ قانون کو جلد ہی حتمی شکل دی جائے گی۔

انہوں نے بتایا کہ بلوچستان سے مسخ شدہ لاشوں کے ملنے میں پہلے کی نسبت کمی دیکھنے میں آئی تاہم یہ سلسلہ تاحال جاری ہے جس کو مکمل طور پر بند ہونا چاہیئے۔

نصراللہ بلوچ نے کہا کہ اقوام متحدہ کے ورکنگ گروپ سے کیئے گئے مطالبات میں ہم نے لکھا کہ بلوچستان مسئلہ سیاسی ہے جس کو بزور طاقت حل کرنے کی بجائے سیاسی طور پر حل کرنا چاہیئے۔