تفتان میں لوگ قرنطینہ میں نہیں تھے – وزیراعلیٰ سندھ

183

وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کا کہنا ہے چین سے صوبے میں آنے والے کسی بھی فرد میں کورونا وائرس کی تصدیق نہیں ہوئی۔

کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیراعلیٰ سندھ کا کہنا تھا کہ تفتان سے مسافروں کو ہم نہیں لائے، وفاقی حکومت لائی ہے، تفتان میں کئی کئی لوگ ایک ساتھ بیٹھے تھے، یہ قرنطینہ نہیں تھا، سندھ سے دو تین گنا زیادہ زائرین پنجاب گئے ہیں،  وہاں کورونا کے مریض نہ آنا اچھی بات ہے لیکن سوال یہ ہے کہ ٹیسٹ ہو بھی رہے ہیں یا نہیں؟

انہوں نے کہا کہ جب تفتان سے سندھ پہنچنے والے افراد میں کورونا وائرس کے مثبت نتائج آئے تو ہماری تشویش میں اضافہ ہوا، ہم نے تفتان سے سندھ پہنچنے والے تمام افراد کو قرنطینہ میں رکھنے کا فیصلہ کیا اور اس وقت سکھر میں قرنطینہ میں 800 افراد کو رکھا گیا ہے۔

مراد علی شاہ نے کہا کہ سکھر میں قرنطینہ سب سے زیادہ محفوظ ہے جہاں ہر شخص کو علیحدہ فلیٹ میں رکھا گیا ہے اور سندھ میں کورونا کے تمام مریضوں کی حالت بہتر ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ابھی تک چین سے سندھ میں کورونا وائرس کا کوئی کیس نہیں آیا، ایسا بھی ہوسکتا ہے کہ مریضوں کی تعداد میں اضافہ ہو اور ایسا بھی ہو سکتا ہے کہ کسی کو وائرس لگے اور خود ہی ختم ہو جائے۔

انہوں نے کہا کہ تفتان سے آنے والے 30 افراد کے  ٹیسٹ کیے گئے جس میں سے 11 افراد کے ٹیسٹ مثبت آئے جس کے  بعد سندھ میں کورونا وائرس کے مریضوں کی تعداد 87 ہو گئی ہے۔

سندھ میں کورونا وائرس کے نئے کیسز سامنے آنے کے بعد پاکستان بھر میں مریضوں کی تعداد 105 ہو گئی ہے۔

ایک سوال کے جواب میں مراد علی شاہ نے کہا کہ ہم پر الزام عائد کیا جاتا ہے کہ تفتان میں لوگ آرام سے تھے ہم انھیں بسوں میں بھر کر یہاں لے آئے، ہم کسی کو نہیں لائے بلکہ وفاقی حکومت نے لوگوں کو پہنچایا ہے۔

مراد علی شاہ نے مزید کہا کہ  تفتان میں کئی لوگوں کو ایک ساتھ قرنطینہ میں رکھا گیا تھا اور تفتان سے جتنے لوگ سندھ آئے اس سے کہیں زیادہ پنجاب پہنچے ہیں۔