بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے مرکزی سطح کے وفد نے مرکزی کمیٹی کے رکن اشرف بلوچ کی سربراہی میں کراچی میں عورت مارچ میں شرکت کی۔ ان کے ہمراہ بی ایس او کے سینئر رہنما زاکر بلوچ، کراچی زون کے پریس سیکرٹری اقبال بلوچ اور دیگر شامل تھے۔
اس موقعے پر بی ایس او کے وفد نے بلوچستان میں جبری گمشدگیوں اور خواتین پر مظالم اور بلوچستان یونیورسٹی اسکینڈل کے حوالے سے پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے۔
عورت مارچ کے حوالے سے بی ایس او کے مرکزی بیان میں کہا گیا ہے کہ بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن ایک ترقی پسند تنظیم کی حیثیت سے ہر اٹھنے والی ترقی پسند تحریک کو قدر کی نگاہ سے دیکھتی ہے، ترقی پسند خواتین سماجی کارکنوں کے جانب سے موثر آواز بلند کرنا حوصلہ افزاء ہے لیکن اس عمل میں بلوچستان سمیت دنیا بھر کے تمام مظلوم و محکوم طبقات کو نمائندگی دینی ہوگی تاکہ یہ تاثر زائل ہوسکے کہ مارچ کا ایجنڈا یہاں کے مثبت روایات کے منافی ہے۔
انہوں نے کہا کہ بلوچ خواتین گذشتہ کئی سالوں سے بلوچستان کی قومی حقوق سیاسی و شعوری پروگرام اور اپنے سرزمین و قوم کے لئے جدوجہد کررہی ہیں لیکن ان کی جدوجہد کو میڈیا سمیت کسی بھی فورم پر اہمیت نہیں دی گئی۔ میڈیا بلوچ مسائل کو مکمل طور پر نظر انداز کررہی ہے یہی صورتحال ملکی سطح پر خواتین کے حقوق پر کام کرنے والی اداروں کی ہے جب تک مسائل پر حقیقی حوالے سے توجہ نہیں دی جاتی تو موجودہ ترقی پسند سوچ مزید کمزور ہوگی
بیان میں کہا گیا کہ بی ایس او تمام تحفظات کے باوجود حالیہ خواتین کے ترقی پسند تحریک کو قدر کی نگاہ سے دیکھتی ہے۔