بلوچ نوجوان اپنی قومی ذمہ داریوں کو سمجھ کر سیاست کو آگے بڑھائیں – این ڈی پی

161

نیشنل ڈیموکرٹیک پارٹی کے ترجمان نے  کہا  کہ وقت آگیا ہے کہ اب بلوچ سیاست اپنی توجہ صرف اور صرف بلوچ قومی شناخت اور بلوچ ننگ پر بلوچ عوام کو لیکر آئے،جو موجودہ حالات چل رہے ہیں اس میں خاموشی اختیار کرنا گناہ کبیرہ ہے، ظلم کے خلاف آواز بلند کرنا اللہ پاک کو بھی پسند ہے. بلوچ عوام کو میدان میں ایک حقیقی نظریاتی قوم پرست سیاسی پارٹی کی ضرورت ہے جہاں انکو علمی اور سیاسی تربیت دی جائے،پچھلے ایک دہائی سے بلوچ قوم کو سیاسی تربیت نہ دینے کی وجہ سے عوام میں ایک بےچینی سی آ گئی ہے اور اگر یہی سلسلہ چلتا رہا تو بلوچ قوم کی سیاست ختم ہوجائے گئی، ہم یہ بخوبی جانتے ہیں کہ سیاست سے کنارہ کشی اختیار کرنا یا دور رہنا خود کو ایک اندھیرے کنویں میں ڈالنے کے برابر ہے ،جس سے نکلنے کے لیئے صدیوں لگ جائیں گے۔

ترجمان نے کہا آج اگر ہم بلوچ قومی سیاست کی بات کر رہے ہیں تو یہ صرف اور صرف یوسف عزیز مگسی کی قومی خدمات کی وجہ سے ہے، یوسف عزیز مگسی نے بلوچ قوم کو سیاسی علم دی اور اسی سیاسی علم کو جاری رکھتے ہوئے مرحوم نواب خیربخش مری نے اپنی پوری زندگی وقف کر دی،اب سوال یہ اٹھتا ہے کہ نواب خیربخش مری کے بعد کون یہ سیاسی علم بلوچ قوم کے موجودہ اور آنے والی نسلوں تک پہنچائے گا؟

ترجمان نے کہا کہ ہمیں ادارے بنانے ہیں اور یہی ادارے ہماری نوجوان نسل کو سیاست، علم اور شعور کی طرف لے کر آئی گی اور شخصیت پرستی جیسے ناسور سے نوجوانوں کو دور رکھا جاسکے گا، بلاوجہ کی تنقید کی وجہ سے بلوچ سیاست کو آگے بڑھنے سے روکا جارہا ہے جو لوگ حوصلہ افزائی نہیں کرسکتے اور بلوچ قومی سیاست کو آگے جانے سے روک رہے ہیں انکو اب سمجھ جانا چاہیئے کہ بلوچ قوم رکنے والی نہیں ہے یہ علم وشعور اور نظریاتی کاروان اپنے منزل کو سمجھتی ہے،مشکلات ہمیشہ وہاں آتے ہیں جہاں نظریہ اور شعور کی بات ہو اور این ڈی پی نظریہ، علم اور شعور کو بلوچ قومی سیاست کی پہلی ترجیح سمجھتی ہے۔

ترجمان نے آخر میں کہا کہ اگر آج ہم نے اپنی خاموشی کو نہیں توڑا اور قومی ذمہ داریوں  کو نہ سمجھا تو ہماری آنے والی نسلیں ہمیں کبھی بھی معاف نہیں کریں گئے، لہذا یہی وقت ہے کہ ہم بلوچ قومی سیاست کو آگے بڑھائیں اور قومی شناخت کو ہر بلوچ نوجوان تک پہنچائے اوریہ قومی ذمہ داری سب پر عائد ہوتی ہے۔