نامور بلوچ صحافی ساجد حسین 2 مارچ 2020 سے سویڈن سے لاپتہ ہیں۔
ساجد حسین بہت سے ممتاز پاکستانی جرائد میں بطور صحافی کام کرچکے ہیں اور سنہ 2017 میں بطور پناہ گزین سویڈن منتقل ہوگئے تھے۔
سویڈن میں انہوں نے ایک انگریزی آن لائن میڈیا آوٹ لیٹ بلوچستان ٹائمز کا آغاز کیا۔ وہ بلوچستان ٹائمز کے چیف ایڈیٹر ہیں۔
ہیومن رائٹس کونس آف بلوچستان کے مطابق ’’ساجد حسین سویڈن کے دارلحکومت اسٹاک ہوم میں رہائش پذیر تھے، تاہم وہ اپنے تعلیم اور نوکری کے پیش نظر دو مارچ کو ایک دوسرے شہر ’اپسلا’ منتقل ہوئے۔ اپسلا پہنچنے کے بعد وہ دن دو بجے تک اپنے خاندان اور دوستوں کے ساتھ رابطے میں تھے۔ بعد ازاں انکا نمبر بند ملنے لگا، جسکے بعد سے انکے عزیز و اقارب ان سے رابطہ نہیں کرپارہے ہیں۔’’
اس حوالے سے سویڈش پولیس میں رپورٹ کرلیا گیا ہے، ساجد حسین کا نام 5 مارچ کو لاپتہ افراد کی فہرست میں شامل کرلیا گیا تھا۔ تاہم ساجد حسین کی تلاش میں سست رفتاری پر تحفظات کا اظہار کیا گیا ہے۔
جمعے کے روز بلوچستان ٹائمز کے ایڈیٹوریل بورڈ نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’’ پولیس نے ساجد حسین کی تلاش کے متعلق تحقیقات سے اب تک انکے عزیز و اقارب کو کوئی آگاہی نہیں دی ہے۔ ہم سویڈش حکام سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ اس مسئلے پر فوری اقدامات اٹھائیں۔’’
ایچ آر سی بی نے بھی سویڈش حکام سے اپیل کی ہے کہ وہ ساجد حسین کے پراسرار گمشدگی پر سنجیدہ اقدامات اٹھائیں اور انہیں ساجد حسین کے بابت آگاہ کریں۔
بلوچستان کے بہت سے صحافی، بلوچستان کے حالات پر لکھنے کی وجہ سے مبینہ طور پر پاکستانی فوج کے ہاتھوں جبری گمشدگی اور قتل کا نشانہ بنتے آئے ہیں، تاہم اب ایک سینئر بلوچ صحافی کا ایک یورپی ملک سے یوں پراسرار گمشدگی بہت سے خدشات جنم دے رہا ہے۔
دی بلوچستان پوسٹ ایڈیٹوریل کمیٹی اس مسئلے پر اپنے شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے، بلوچستان ٹائمز کے ساتھ مشکل کے اس گھڑی میں یکجہتی کا اظہار کرتی ہے۔