بلوچستان: کورونا وائرس کی موثر تدارک کے لئے کور کمیٹی قائم

155
File Photo

حکومت بلوچستان نے کورونا وائرس کی روک تھام، احتیاطی تدابیر اور ہسپتالوں میں کورونا وائرس سے متاثرہ افراد کے علاج معالجہ کی سہولیات کی دستیابی کو یقینی بنانے کے لئے جاری اقدامات کو مزید مربوط اور موثر بنانے کے لئے چیف سیکریٹری بلوچستان کی سربراہی میں ایک اعلیٰ اختیاراتی کور کمیٹی قائم کر دی ۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق کمیٹی روزانہ کی بنیاد پر اجلاس منعقد کرکے کورونا وائرس کی صورتحال کا جائزہ لے کر محکمہ صحت، پی ڈی ایم اے ، سیکیورٹی اداروں اور دیگر متعلقہ محکموں کو گائیڈ لائن دے گی اور اس ضمن میں جاری اقدامات کی نگرانی کرے گی۔

کمیٹی ماہرین طب کی مشاورت سے عوام، ڈاکٹروں، طبی اور سیکیورٹی عملے کے لئے کورونا وائرس سے تحفظ کی ایس او پی  بھی تیار کرے گی جس پر فوری عملدرآمد کا آغاز کیا جائے گا تاکہ وائرس کے پھیلاؤ کو روکنا ممکن ہو سکے۔

کمیٹی کی جانب سے روزانہ وزیراعلیٰ کو رپورٹ پیش کی جائے گی، کمیٹی میں ڈبلیو ایچ او کے نمائندے، پبلک ہیلتھ کے ماہرین، سینئر ڈاکٹر پروفیسرز، ینگ ڈاکٹر ایسوسی ایشن کے نمائندے، سینئر سول آفیسرز، انٹیلیجنس ایجنسیوں ، سدرن کمانڈ اور سیکیورٹی اداروں کے حکام شامل ہونگے۔

کمیٹی کورونا وائرس کی روک تھام کے لئے انسانی وسائل اور فنڈز کے بہترین استعمال کو بھی یقینی بنائے گی، اس بات کا فیصلہ وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان کی زیرصدارت منعقد ہونے والے ایک اعلیٰ سطحی مشاورتی اجلاس میں کیا گیا۔

صوبائی وزراء میر ظہور بلیدی، میر ضیاء لانگو، زمرک خان اچکزئی، میر سلیم کھوسہ، ملک نعیم بازئی، چیف سیکریٹری بلوچستان فضیل اصغر، ایڈیشنل سیکریٹری داخلہ، سینئر ممبر بورڈ آف ریونیو، سیکریٹری خزانہ، سیکریٹری مواصلات، سیکریٹری صحت، ڈی جی پی ڈی ایم اے  ، ڈبلیو ایچ او  کے حکام، پبلک ہیلتھ کے ماہرین، سول اور بی ایم سی ہسپتالوں کے ہیڈآف ڈیپارٹمنٹس اور ینگ ڈاکٹر ایسوسی ایشن کے نمائندہ کے علاوہ دیگر متعلقہ حکام نے اجلاس میں شرکت کی، اجلاس میں کورونا وائرس کی آج تک کی صورتحال اور اس حوالے سے کئے جانے والے اقدامات اور زائرین کی واپسی سے متعلق امور کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔

اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ ایران سے واپس آنے والے بلوچستان کے زائرین کو سہولیات کی فراہمی، ان کے فوری ٹیسٹ، ہسپتالوں میں آئسولیشن مراکز کے قیام، عوام میں شعور و آگاہی کی فراہمی کی مہم سمیت تمام ضروری اقدامات کی ضروریات کو ہنگامی بنیادوں پر پورا کیا جائے گا اور تمام وسائل بروئے کار لائے جائیں گے. اجلاس کو ڈبلیو ایچ او  کی جانب سے ہیلتھ سروسز کی بہتری، ایمرجنسی نظام کی مضبوطی اور سرویلنس کے حوالے سے دی گئی،بریفنگ کی روشنی میں فیصلہ کیا گیا کہ پبلک ہیلتھ ایکسپرٹس کی مشاورت سے اس حوالے سے آئندہ تین ماہ کے لئے موثر حکمت عملی وضع کرکے اس پر فوری عملدرآمد کا آغاز کیا جائے گا اور ہیلتھ سروسز کے نظام کو دیر پا بنیادوں پر مستحکم کیا جائے گا جبکہ صوبے کے ضلعی ہسپتالوں اور بنیادی مراکز صحت میں بھی صحت کی تمام بنیادی سہولیات کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے گا۔

اجلاس میں وائرس سے بچاؤ کی احتیاطی تدابیر کے حوالے سے آگاہی اور اس پرعملدرآمد کے لئے کمیونٹی کو متحرک اور فعال بنانے سے اتفاق کیا گیا، اجلاس میں کوئٹہ کے تمام سرکاری ہسپتالوں اور ضلعی ہسپتالوں میں مریضوں کی آمدورفت، معائنہ اور علاج معالجہ کی ایس او پی تیار کرنے، ہسپتالوں کو تھرموگنز کی فراہمی اور سیکیورٹی کو بہتر بنانے کا فیصلہ کرتے ہوئے ڈی آئی جی پولیس کوئٹہ، کمشنروں اور ڈپٹی کمشنروں کو واضع ہدایات جاری کی گئی۔

اجلاس میں محکمہ مواصلات کو ہنگامی بنیادوں پر ہسپتالوں میں سہولیات کی فراہمی اور آئسولیشن مراکز کے قیام کے لئے ضروری تعمیرومرمت کے منصوبے شروع کرنے کی ہدایت کی گئی. اجلاس میں تفتان میں موجود زائرین کی واپسی کے طریقہ کار سے متعلق امور کا جائزہ بھی لیا گیا. اجلاس کو بتایا گیا کہ تفتان میں 2797 زائرین موجود ہیں جن میں بلوچستان کے زائرین کی تعداد 413 ہے اور طے شدہ طریقہ کار کے مطابق دیگر صوبوں کے زائرین کو ان کے صوبوں تک براہ راست واپسی شروع کر دی گئی ہے جس کے لئے حکومت بلوچستان نے ٹرانسپورٹ کا انتظام کیا ہے جو محدود ہے۔

اجلاس میں دیگر صوبوں سے درخواست کی گئی کہ وہ اپنے اپنے زائرین کی واپسی کے لئے ٹرانسپورٹ کا انتظام کریں اور تفتان سے اپنے زائرین کو براہ راست اپنے صوبوں کے قرنطینہ میں منتقل کریں. اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ ڈبلیو ایچ او کے تعاون سے طبی عملہ کو کورونا وائرس کے مریضوں کی دیکھ بھال اور علاج کی ہنگامی بنیادوں پر تربیت فراہم کی جائے گی. اجلاس میں ڈاکٹروں اور طبی عمل کو حفاظتی کٹس کی فراہمی کا فیصلہ بھی کیا گیا. سیکریٹری صحت نے اجلاس کو آگاہ کیا کہ کورونا وائرس کے ٹیسٹ کی استعداد میں اضافہ کیا گیا ہے. دستیاب 525 ٹیسٹ کٹس سے کوئٹہ کے قرنطینہ میں موجود زائرین کے ٹیسٹ کئے جا رہے ہیں اور مزید ٹیسٹنگ کٹس کل تک کوئٹہ پہنچ جائیں گی جس سے روزانہ 400 ٹیسٹ کئے جا سکیں گے۔

انہوں نے بتایا کہ شیخ زید ہسپتال اور فاطمہ جناح ہسپتال میں آئسولیشن مراکز اور ایچ ڈی یوز میں اضافہ کے لئے ضروری آلات کی خریداری کا عمل مکمل کر لیا گیا ہے جن کی تنصیب کی جا رہی ہے۔

اجلاس میں محکمہ صحت کو ہدایت کی گئی کہ کوئٹہ کے قرنطینہ میں موجود زائرین کو پچاس پچاس کے گروپوں میں تقسیم کرکے ان کے ٹیسٹ مکمل کئے جائیں گے اور انہیں کیمپ کے اندر علیحدہ علیحدہ مقام تک محدود رکھا جائے گا تا کہ وائرس کے پھیلنے کے امکانات نہ ہوں. اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ جن زائرین کے ٹیسٹ منفی ہوں گے انہیں گھروں کو جانے کی اجازت دے دی جائے گی تاہم انہیں پابند کیا جائے گا کہ وہ مزید 14 دن ایک کمرے تک محدود رہیں اور گھر کے دیگر افراد سے نہ ملیں جلیں اور اپنی کیفیت سے محکمہ صحت کے حکام کو آگاہ رکھیں. اجلاس میں ہوٹلوں، تجارتی مراکز اورپبلک ٹرانسپورٹ کے مالکان کو ڈس انفیکشن سپرے کرانے کی ہدایت کی گئی. اجلاس میں عوام سے اپیل کی گئی کہ وہ کوروانا وائرس سے محفوظ رہنے کے لئے احتیاطی تدابیر پر عملدرآمد کریں. غیر ضروری طور پر باہر نہ نکلیں اور نہ ہی ایک جگہ اکٹھا ہوں، ہوٹلوں، مارکیٹوں اور عوامی مقامات میں جانے سے گریز کریں۔

وزیراعلیٰ نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کورونا وائرس کے چیلنج سے نمٹنے کے لئے ایک موثر ٹیم ورک کی ضرورت ہے جب ہر محکمہ اپنا کام ٹھیک کرے گا تو اس چیلنج سے نمٹنے میں کامیابی ملے گی۔

وزیراعلیٰ نے کہا کہ حکومت بلوچستان نے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر تفتان میں زائرین کو قرنطینہ کی سہولیات کی فراہمی کے لئے بھر پور اقدامات کئے اور تمام وسائل فراہم کئے گئے، تفتان جیسے دوردراز اور پسماندہ علاقے میں جہاں صرف ایک بی ایچ یو  موجود ہے پانچ ہزار زائرین کو رہائش اور اسکریننگ کی سہولت کی فراہمی کو ممکن بنایا گیا۔

انہوں نے کہا کہ ایران سے مزید زائرین کی آمد متوقع ہے لہٰذا تفتان میں موجود سہولتوں کو مزید بہتر بنانے کی ضرورت ہے. وزیراعلیٰ نے توقع ظاہر کی کہ ڈبلیو ایچ او ، صوبے کے پبلک ہیلتھ ماہرین، سینئر ڈاکٹرز اور ینگ ڈاکٹر کورونا وائرس سے نمٹنے کے لئے حکومت کی معاونت کرتے ہوئے قائدانہ کردار ادا کریں گے،حکومت ڈاکٹروں اور طبی عملے کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لئے انہیں ضروری کٹس اور آلات فراہم کرے گی. اس موقع پر سینئر ڈاکٹروں اور ینگ ڈاکٹرز کے نمائندہ نے بھرپور معاونت کی یقین دہانی کرائی۔