بلوچستان میں کورونا وائرس کےلئے ہزارہ قوم کو مورد الزام ٹھہرانا ناانصافی ہے – بی این پی

113

بلوچستان نیشنل پارٹی کے بیان میں کہا گیا کہ کورونا وائرس عالمی وباء ہے ہزارہ قوم کو اس حوالے سے موردالزام ٹھہرانا ناانصافی کے مترادف عمل ہے ، بلوچستان میں بھائی چارے کی فضاء کو دیا جائے نہ کہ سازش کی جائے صوبائی حکومت کے ارباب و اختیار پارٹی کی تجاویز مان لیتے تو یقینا کوئٹہ و بلوچستان کے لوگ اس وباء سے محفوظ رہ سکتے تھے اس مشکل وقت میں حکومت اور اپوزیشن کو مل کر اس وباء کے خلاف لڑنا ہوگا۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ صوبے میں قائم قرنطینہ سینٹر میں بہتر سہولیات کو یقینی بنایا جائے تاکہ قیمتی جانیں ضائع نہ ہو سکیں بی این پی کے تمام اقوام کی قدرو منزلت ہے تمام انسانوں کی اخلاقی مدد کیلئے کسی بھی صورت دریغ نہیں کریں گے۔

ان خیالات کا اظہار بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی سینئر نائب صدر ملک عبدالولی کاکڑ،مرکزی سیکرٹری اطلاعات چیئرمین قائمہ کمیٹی آغا حسن بلوچ نے ہزارہ قوم سے تعلق رکھنے والے اکابرین اور وحدت مسلمین کے مرکزی رہنماء علامہ جمعہ اسدی، علامہ سید ہاشم،علامہ اکبر زاہدی،جواد رفیقی، سابق کونسلر کربلائی عباس علی، نعمت نظری سے پارٹی سیکرٹریٹ میں ملاقات کے موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کہی اس موقع پر پارٹی کے مرکزی رہنماء جاوید بلوچ، ضلعی قائمقام صدر ملک محی الدین لہڑی، حاجی فاروق شاہوانی، ڈاکٹر علی احمد قمبرانی، میر اکرم بنگلزئی، ادریس پرکانی، مبارک ہزارہ،زعفران مینگل، نیاز محمد حسنی ودیگر موجود تھے ۔

انہوں نے کہا کہ بی این پی ترقی پسند روشن خیال قومی جماعت ہے جو بلوچ،پشتون،ہزارہ،پنجابی سمیت تمام اقوام کی مشترکہ جماعت ہے جو بلا رنگ و نسل عوام کی خدمت پر یقین رکھتی ہے مشکل حالات میں بعض لوگوں کی جانب سے بلاجواز منفی پروپیگنڈہ قابل مذمت عمل ہے پارٹی اس کی شدید الفاظ میں مذمت کرتی ہے کورونا وائرس 180سے زائد ممالک تک پھیل چکی ہے اس متعلق کسی قوم یا فرقے کو مورد الزام ٹھہرانا باعث افسوس ہے ایران سے زائرین کو جب بلوچستان لایا جا رہا ہے تو پارٹی نے بیان‘ نیشنل اسمبلی میں صوبائی حکومت کی توجہ اس جانب مبذول کرائی کہ ایران سے آنے والے زائرین کی اسکینگ اور ٹیسٹ کئے جائیں اس کے بعد فوری طور پر ان کو ان کے صوبوں میں بھیجا جائے تاکہ کوئٹہ و بلوچستان کے فرزند عالمی وباء سے محفوظ رہ سکیں مگر حکومت کی نااہلی کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ انہوں نے ہزارہ گنجی‘ میاں غنڈی خیمہ بستیاں قائم کر دیں اور ایران سے آنے والے زائرین کو یکجا کر کے رکھا جس سے یہ وباء پھیلی ان میں اگر چند لوگوں اس وباء سے متاثر تھے مگر اب یہ وباء سینکڑوں افراد میں پھیلی گئی ہے اور انسانی قیمتوں جانوں کے ضائع ہونے کے خدشات بڑھتے جا رہے ہیں قرنطینہ سینٹرز میں سہولیات کا فقدان ہے وہاں پر رہنے والے لوگ مسلسل سوشل میڈیا کے ذریعے احتجاج ریکارڈ کروا رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بی این پی اس مشکل گھڑی میں اختلافات کے باوجود صوبائی حکومت کے ساتھ مل کر اس وباء کیخلاف جنگ لڑنے کیلئے تیار ہے یہ اجتماعی مسئلہ ہے پارٹی اس حوالے سے کوئٹہ و بلوچستان کے لوگوں کو تنہا نہیں چھوڑے گی انہوں نے کہا کہ ہمیں اس وقت ہزارہ قوم کے خلاف ہونے والی سازشوں کو بھی ناکام بنانے کی ضرورت ہے انسانیت کی بقاء حفاظت کو یقینی بنانا کیلئے جدوجہد کرنا پڑے گی صوبائی حکومت فوری طور پر اپوزیشن کی مثبت تجاویز کو سمجھے اور اس پر عمل کرے اپنے آپ کو عقل قل سمجھنے کی نہیں مل کر جدوجہد کرنے کی ضرورت ہے سول سوسائٹی سمیت ہر فرد یکجا ہو کر احتیاطی تدابیر اختیار کرتے ہوئے یک زبان ہو کر بلوچستان کے عوام کو وبائی مرض سے بچنے کیلئے تیار ہو اور شعور اجاگر کرنے کی مہم میں حصہ لے۔

انہوں نے کہا کہ بی این پی معاشرے سے تنگ نظری‘ نسل پرستی‘ فرقہ واریت جیسے رجحان کی حوصلہ شکنی کرتی رہی ہے تاکہ عوام یکجا ہو کر پرامن خوشحال زندگی بسر کر سکیں۔