بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے مرکزی انفارمیشن سیکرٹری ناصر بلوچ نے جاری کردہ بیان میں کہا ہے کورنا وائرس سے احتیاطی تدابیر کے تحت بلوچستان بھر کے لاک ڈاون و تعلیمی اداروں کے بندش کے مثبت اثرات اس وقت سامنے آسکتے ہے جب بلوچستان بھر کے اضلاع میں ہنگامی بنیادوں پر ٹیسٹ شروع کیا جائے ایک باقاعدہ مہم کے تحت ٹیسٹ کرنے کی ضرورت ہے آئندہ لاک ڈاون ختم ہونے کی صورت میں وائرس پر کنٹرول کیا جاسکے کوئٹہ میں مقامی طور پر کیسز سامنے آنے کی وجہ سے واضح ہوچکی ہے کہ کورنا وائرس بلوچستان بھر میں خطرناک حد پھیل چکی ہے کیونکہ ایران سے زائرین سمیت دیگر لوگ بغیر کسی صحت کے عالمی پروٹوکول مطابق کوئی کاروائی نہ ہوسکی نہ ہی ان اصولوں کو دیکھا گیا گذشتہ دنوں عالمی ادارہ صحت کے جانب سے بغیر ٹیسٹنگ و دیگر سہولیات کے صرف لاک ڈاون کو بے معنی قرار دی جاچکی ہے کیونکہ بلوچستان کے دوردراز علاقوں میں آگاہی و طریقہ کار نہ ہونے کی وجہ سے عوام گھروں میں نہیں رہ سکتے کم از کم تمام یونین کونسل سطح پر تین روزہ ٹیسٹ کا مہم چلایا جائے تو نتائج سامنے آئنگے نہیں تو کورنا وائرس بلوچستان کے آبادی کے اکثریت کو متاثر کرے گی جبکہ صحت اور جسمانی مدافعتی وقت جسکے بنیاد پر کورنا کے خطرات کو کم کئے جاسکتے ہے بلوچستان میں غربت کی وجہ سے لوگ غذائی کمی کا شکار ہے ہسپتالوں میں ڈاکٹروں کو ماسک تک نہیں دیئے جاسکے ہے۔
انہوں نے مزید کہا ہے عالمی ادارہ صحت کو بلوچستان میں کورنا وبا کی براہ راست نگرانی کرنی ہوگی اور حقیقی رپورٹنگ کرنے چاہیے تاکہ مسائل کو دنیا کے سامنے لایا جاسکے خدشہ یہی کہ بلوچستان حکومت نااہلی چھپانے کے لئے کورنا پر صرف ٹویئٹر و اخباری بیانات تک محدود ہوچکی۔
انہوں نے مزید کہا ہے تعلیمی اداروں کے بندش پر جلد از خلد پالیسی واضح کی جائے تاکہ طلباء و طالبات کے تعلیمی عمل کا مزید نقصان نہ ہو ۔