بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے مرکزی چیئرمین نذیر بلوچ نے کہا کورونا وائرس سے متعلق بلوچستان حکومت کی بدانتظامی عوامی مفاد سے عدم دلچپسی اور معاملات کو ظاہری طور پر چلانے کی وجہ سے وباء بلوچستان بھر میں خطرناک حد تک پھیل چکی ہے، ایران کے ساتھ طویل سرحد و زائرین کے حوالے سے انتظامی نااہلی و غیر قانونی طریقے سے نقل و حرکت کی آزادی دینے سے مختلف علاقوں میں وباء کو پھیلایا گیا لیکن تاحال بلوچستان کے ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹر ہسپتالوں میں اس مرض کے تشخیص کے لئے ٹیسٹ کٹ و لیبارٹری کی سہولت موجود نہیں، نہ ہی ڈاکٹرز و پیرامیڈیکل اسٹاف کے تحفظ کے لئے حفاظتی اقدامات کئے گئے ہے ہسپتالوں میں بینر لگا کر آئسولیشن وارڈ کا نام دے کر صرف رائے عامہ کو گمراہ کرنے کی کوشش کی جارہی یے۔
انہوں نےکہا ایک طرف سندھ حکومت جوکہ باقاعدہ عوام کے طاقت و سیاسی جماعت کی پیداوار ہے سارے صوبوں کو کورونا کنٹرول کرنے کے لئے پالیسی دے رہی ہے دوسری طرف بلوچستان حکومت ہے جوکہ صرف معاملات پر پردہ ڈالنے و کاغذی کارروائی کے لئے سیاسی جماعتوں پر مسلط کی گئی تمام صوبوں کو کورونا سے متاثر کرنے کا داغ بھی اسی صوبے کے حصے میں آئی جوکہ بلوچستان کے عوام کے لئے تکلیف دہ ہے ۔
انہوں نے کہا حالیہ کورونا بحران جہاں دنیا بھر کو متاثر کرچکی ہے دنیا کو بجائے طاقت کے حقیقت پسندی و لوگوں کے بہبود پر فنڈز خرچ کرنے کی طرف راغب کرچکی ہے کیونکہ جنگی ساز و سامان و طاقت کی استعمال کی پالیسی و جعلی لوگوں کو اقتدار پر مسلط کرنے کی پالیسی ناکام ہوچکی ہے صرف سیاسی و سماجی شعور کے زریعے ایسے چیلنجز کا مقابلہ کیا جاسکتا ۔
نذیر بلوچ نے کہا بلوچستان میں ڈبلیو ایچ او و صحت کے عالمی اداروں کے باقاعدہ اصولوں کے مطابق کورونا کے حوالے سے فنڈز کو خرچ کیا جائے اور تمام عالمی ادارے اس عمل کی خود نگرانی و مسائل پر رپورٹ کرے صوبائی حکومت محض خانہ پری کرکے رائے عامہ کو گمراہ کررہی ہے۔
انہوں نے بلوچ عوام سے اپیل کی ہے کہ کورونا کے حوالے عالمی ادارہ صحت کے مجوزہ طریقہ کے مطابق احتیاطی تدابیر پر عمل درآمد کرے اور زندگیوں کو محفوظ بنائے ۔