بلوچ سالویشن فرنٹ کے مرکزی ترجمان نے اپنے جاری بیان میں 27 مارچ جبری الحاق کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ بلوچ وطن کی آزادی بلوچستان کے مسئلہ کا واحد حل ہے ایک آزا د و خودمختار بلوچ ریاست ہے جو دنیا کے مفاد میں ہوگا اور خطے میں عالمی برادری کے لئے مسائل و مشکلات کا ازالہ ہوگا۔
ترجمان نے کہا کہ عالمی برادری حقیقی معنوں میں ہماری تکالیف اور دکھ درد میں شامل ہو جائے۔ بلوچ قومی اسمبلی نے الحاق کے خلاف فیصلہ دے کر بلوچ وطن کی آزادی اور سلامتی کا بھر پور دفاع کرتے ہوئے 21 فروری 1948 کو دارالعوام کی اراکین نے متفقہ طور پر الحاق کی مخالفت کی تھی لیکن پاکستان نے تمام تر جمہوری اصولوں روایات اور عالمی و علاقائی قوانین کو خاطر میں نہ لاتے ہوئے جبری طور پر بلوچستان کا الحاق کیا۔
ترجمان نے کہا کہ پاکستان بارہا یہ کہتا آرہا ہے کہ الحاق خان قلات کے ساتھ ایک معائدہ کے تحت عمل میں لایا گیا لیکن زمینی حقائق ریاست کی خام دلیل کو غلط ثابت کرتے ہیں۔ بلوچ اسمبلی کے اجلاس کا فیصلہ محفوظ ہے جو جبری الحاق کا پردہ فاش کرنے کے لئے کافی ہے۔
ترجمان نے کہا کہ 1948 سے لے کر اب تک بلوچ قوم کو آزاد ہونے سے روکنے کے لئے منظم جارحیت اور بے رحمانہ نسل کشی کا سلسلہ جاری ہے حالانکہ بلوچ قوم اپنی عوام پر ہونے والی نسل کشی کو دنیا کے سامنے اجاگرکرنے کے لئے تمام تر سیاسی و صحافتی اور سوشل میڈیا کے ذرائع کو استعمال کررہی ہے۔
ترجمان نے کہا کہ اگر بلوچ آزاد ہوگا تو بلوچ قوم دنیا کے جمہوری نظام کے ساتھ چلے گی۔ بادشاہت اور سلطنت تو قائم نہیں کریگی ایک سیکولر بلوچ ریاست دنیا کے ساتھ بلوچ مفاد کو مدنظر رکھتے ہوئے ہر قسم کا تعاون کریگا۔