بلوچستان کے ضلع نصیر آباد کے تحصیل اوستہ محمد میں خواتین ڈے کی مناسبت سے تقریبات منعقد نہیں ہوسکی۔
سماجی کارکنان نے انکشاف کیا ہے کہ ضلعی انتظامیہ نصیر آباد نے گذشتہ روز عین موقع پر عالمی یوم خواتین کے حوالے سے تقریب کو منسوخ کیا اور بعد ازاں بھی اس حوالے سے کسی بھی قسم کی تقریب منعقد کرنے پر پابندی عائد کردی۔
اوستہ محمد سے تعلق رکھنے والے صحافی و لکھاری عابد میر کے مطابق شرکت گاہ کے ساتھ منسلک تنظیم نسا کی جانب سے گذشتہ روز تقریب منعقد کرنا تھا جہاں علاقے میں نمایاں کام کرنے والی خواتین کو ایوارڈ دینے کا فیصلہ ہوا تھا۔ ڈپٹی کمشنر مہمانِ خاص تھے جبکہ انہوں نے تقریب کی منظوری بھی دی تھی لیکن اچانک ڈی سی اور اے سی کی جانب سے منتظمین کو بتایا گیا کہ ان کی تنظیم شرکت گاہ کی ہر قسم کی سرگرمیوں پر پابندی عائد کی گئی ہے۔
عابد میر کا کہنا ہے کہ منتظمین نے بعد ازاں مقامی تنظیم نسا کی جانب سے تقریب منعقد کرنا چاہا تو اے سی صاحب کا حکم نامہ آیا کہ اس دن کسی ذریعے سے کوئی تقریب نہیں ہوسکتی جبکہ اگلے روز پولیس کی نفری ان کے دفتر بھیج کر وہاں کا گھیراؤ کیا گیا، کرسیاں اٹھا دی گئیں اور شام گئے تک دفتر کے باہر پولیس کا پہرا رہا اورانہیں ہراساں کرتی رہی۔
نسا سے منسلک پروین کا کہنا ہے کہ اے سی نے انہیں فون کر کے دھمکایا کہ میں اب جمالی بن کر کہہ رہا ہوں کہ کوئی تقریب نہیں ہوگی۔
ضلعی انتظامیہ کی جانب سے تاحال مذکورہ الزامات اور تقریب کے منسوخ کرنے کے حوالے کچھ نہیں بتایا گیا۔