افغان صدر اشرف غنی کی جانب سے بین الفغانی مذاکرات سے قبل پانچ ہزار قیدیوں کو رہا نہ کرنے کے بیان کے بعد طالبان نے جنوبی صوبوں کے متعدد اضلاع میں درجنوں افغان فورسز کے چیک پوسٹوں پر حملہ کیا ہے۔
دی بلوچستان پوسٹ نیوز ڈیسک رپورٹ کے مطابق افغانستان کے جنوبی صوبوں کندھار و ہلمند سمیت زابل کے متعدد اضلاع میں طالبان کی جانب سے مختلف اضلاع میں افغان سیکیورٹی فورسز کے کیمپوں پر حملہ کیا ہے۔
کندھار کے اضلاع شاولیکوٹ، غورک، میوند، معروف اور خاکریز میں حملے ہوئیں ہیں ۔
آمدہ اطلاعات کے مطابق سب سے بڑا حملہ کندھار کے ضلع میوند میں ہوا ،جہاں بیک وقت دس چیک پوسٹوں پر سینکڑوں طالبان نے حملے کئے۔
دوسری جانب صوبہ زابل کے ضلع شار صفا میں بھی حملہ ہوا ہے۔
دریں اثناء میڈیا رپورٹس کے مطابق جنوبی صوبہ ہلمند کے اضلاع ناوہ، نہرسراج، نادعلی اور گرشک میں بھی طالبان کی جانب سے افغان فورسز کے چیک پوسٹوں پر حملہ کیا گیا ۔
ہلمند میں ہونے والے حملوں سے تاحال دو اہلکاروں کی جاں بحق اور چار کے زخمی ہونے کی اطلاع ہے۔
طالبان کے حملوں میں اس سے قبل افغان فورسز کو امریکہ کی فضائی مدد حاصل ہوتا تھا تاہم قطر میں ہونے والے امن معاہدے کے بعد امریکہ نے پورے افغانستان میں اپنے زمینی و فضائی آپریشنز روک دی ہے جس کی وجہ سے افغان فورسز کو طالبان کا مقابلہ کرنے میں شدید دشواریوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے ۔
دوسری جانب طالبان کے ترجمان قاری محمد یوسف نے تین صوبوں میں ہونے والے حملوں کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے دعوی کیا کہ درجنوں اہلکار مارے گئے ہیں۔