بلوچ سٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی کے مرکزی ترجمان نے اپنے جاری کردہ بیان میں گومل یونیورسٹی کے طالبعلموں کیساتھ ناروا سلوک اور جامعہ سے بے دخلی کے واقعے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ پُرامن احتجاج کسی بھی شہری کا آئینی اور جمہوری حق ہے۔ گومل یونیورسٹی کے پُرامن اجتجاجی طالبعلموں پر انتظامیہ کی جانب سے لاٹھی چارج اور سلاخوں کے نظر کرنے کے بعد یونیورسٹی سے بے دخل کرنا نہایت ہی افسوسناک ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہائر ایجوکیشن کمیشن کی جانب سے تعلیمی اداروں کے بجٹ میں کمی کی وجہ سے تعلیمی ادارے آئے روز خسارے کی نظر ہو رہے ہیں جس کا خمیازہ طالبعلموں کو فیسوں میں اضافے کی شکل میں بھگتنا پڑ رہا ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ چند روز قبل بولان میڈیکل کالج کے طالبعلموں کیجانب سے بھی فیسوں میں بے انتہا اضافے کیخلاف پُرامن مظاہرہ کرنے پر ضلعی انتظامیہ کی جانب سے دھاوا بول کر طالبعلموں کو گرفتار کیا گیا اور گومل یونیورسٹی میں ہونے والا واقعہ اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے۔
ترجمان نے کہا کہ حکومت کی جانب سے طالبعلموں کو زدوکوب کرنے کے بجائے ملک میں تعلیمی اصلاحات کے لیے عملی اقدامت کیئے جائیں۔ تسلسل کیساتھ فیسوں میں اضافے کو روکنے کے لیے تعلیمی ایمرجنسی نافذ کیجائے اور گومل یونیورسٹی کے بے دخل کیئے گئے طالبعموں کے دوبارہ سے اندراج اور اُن پر لاگو کی گئی جرمانوں کو جلد از جلد واپس لیا جائے۔