کوئٹہ کے شہری روزانہ 1250 میٹرک ٹن کچرا پھینکتے ہیں

322

بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ کے شہری روزانہ 1250 میٹرک ٹن کچرا پھینکتے ہیں جبکہ میٹرو پولیٹن کارپوریشن کا عملہ اور مشینری اتنا سارا کچرا اٹھاہی نہیں پاتے۔

کوئٹہ میٹر و پولیٹن کارپوریشن کی مشینری اور صفائی کا عملہ 1250 میٹرک ٹن میں سے صرف 700 میٹرک ٹن کچرا اٹھاتا ہے۔ سالڈ ویسٹ مینجمنٹ پلان نہ ہونے کی وجہ سے ہر ماہ صفائی پر ساڑھے 5 کروڑ روپے خرچ کیئے جانے کے باوجود شہر میں جا بجا گندگی کے ڈھیر ہیں۔

کوئٹہ کے علاقے سبزل روڈ، بروری، سیٹلائٹ ٹاؤن جہاں عام شاہراؤں پر کچرے کے ڈھیر لگے ہوئے ہیں، ابلتی نالیاں اور تعفن روزمرہ کا معمول ہے۔ ایسی ہی صورتحال اندرون شہر اور نواحی علاقوں میں بھی نظر آتی ہے۔

صوبائی دارالحکومت میں صفائی کی ابتر صورتحال پر اراکین بلوچستان اسمبلی بھی سراپا احتجاج رہے ہیں۔

شہر میں صفائی کی ابتر صورتحال کی وجوہات میں کرپشن، اقربا پروری، محکموں میں غیر انتظامی شامل ہیں۔

ذرائع کے مطابق ڈاکٹر کلیم اللہ خان کی میئر شپ کے دور میں 80 کروڑ کی مشینری خریدی گئی جبکہ میٹروپولیٹن کارپوریشن شہر میں صفائی پر ہر ماہ ساڑھے پانچ کروڑ روپے سے زائد خرچ کرتی ہے تاہم اتنی خطیر رقم خرچ کرنے کے باوجود روزانہ ساڑھے 550 میڑک ٹن کچرہ اٹھایا ہی نہیں جارہا جو شہر میں گندگی کا بڑا سبب ہے۔

میٹروپولیٹن کارپوریشن کے حکام کارپوریشن کی صفائی کرنے والی گاڑیوں میں ٹریکر کی تنصیب اور صفائی کا کام لاہور سولڈ ویسٹ مینجمنٹ کمپنی کی طرز پر نجی شعبے کے حوالے کرنے پر غور کررہے ہیں۔

حکام کا کہنا ہے کہ اب ہم آؤٹ سورس کی طرف جارہے ہیں۔ لاہور ویسٹ مینجمنٹ کمپنی کی طرح کسی کمپنی کی خدمات حاصل کررہے ہیں، پہلے پائلٹ پروجیکٹ شروع کریں گے اگر نتائج اچھے ہوئے تو پورے شہر میں شروع کردیں گے۔

پچھلے چالیس برسوں میں آبادی میں بے ہنگم اضافے، حکام کی غفلت اور عدم توجہی کے باعث اب کوئٹہ کا شمار بلوچستان کے آلودہ ترین شہروں میں ہوتا ہے۔