کوئٹہ: بی ایم سی کے خواتین مظاہرین گرفتار

755

مرد ڈاکٹر مظاہرین کے بعد خواتین مظاہرین کو حراست میں لیکر تھانے منتقل کردیا گیا۔

بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں بی ایم سی بحالی تحریک کے خواتین مظاہرین کو بلوچستان اسمبلی کے سامنے پولیس نے گرفتار کرکے تھانہ منتقل کردیا ہے جبکہ اس سے قبل مرد مظاہرین کو گرفتار کیا گیا۔

خواتین مظاہرین کی گرفتاری کے خلاف کوئٹہ پریس کلب سامنے احتجاجی مظاہرہ بھی کیا گیا۔

بلوچ سٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی کے جاری کردہ بیان  کہا گیا ہے کہ بی ایس اے سی ضلعی انتظامیہ کی جانب سے بلوچستان میڈیکل کالج کے طالبات کو گرفتار کرنے اور اُن کے ساتھ ناروا سلوک اختیار کرنے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتی ہے۔

بیان میں کہا گیا کہ اس غیر آئینی اور گھناؤنے عمل کیخلاف ہنگامی بنیادوں پر پریس کانفرس کرکے آئندہ لائحہ عمل کا اعلان کیا جائیگا

گرفتار مظاہرین میں طلباء رہنماء ماہ رنگ بلوچ اور بلوچستان نیشنل پارٹی کے سینٹرل کمیٹی کے ممبر شمائلہ اسماعیل سمیت دیگر شامل ہیں۔

مظاہرین کی گرفتاری کیخلاف سیاسی و سماجی حلقوں کی جانب سے سخت ردعمل کا اظہار کیا جارہا ہے۔

ماہ رنگ بلوچ نے مائیکرو بلاگنگ کی ویب سائیٹ پر لکھا کہ جب تک ہمارے مطالبات تسلیم نہیں کیئے جائیں گے ہم اپنا احتجاج جاری رکھیں گے، اس بار ہم اپنا احتجاج زیادہ نہیں کریں گے اور پولیس کے تحویل میں اپنا احتجاج بڑھا دیں گے۔

ان کا مزید کہنا ہے کہ گورنر کو اس شرمناک حرکت کے لئے اپنے عہدے سے استعفیٰ دینا چاہیے۔

بی ایس اے سی کے سابق وائس چیئرمین غنی بلوچ نے لکھا کہ ‏جو خواتین گرفتار ہوئی ہیں ان کا قصور یہی ہے کہ یہ بلوچستان سے ہیں جس کے باعث اسلام آباد میں بیٹھے صحافی، اینکر پرسنز کے منہ پہ تالا لگا ہوا کیونکہ بلوچستان سےمتعلق خبریں صحافی نہیں بلکہ “‎ڈی جی آئی ایس پی آر” بریک کرتا ہے ورنہ اس وقت یہ نام نہاد صحافی ، اینکر پرسنز آسمان سر پر اٹھا لیتے۔

حکومتی حکام کی جانب سے تاحال اس حوالے سے کچھ نہیں کہا گیا ہے اس سے قبل گذشتہ دنوں حکومتی اراکین نے مظاہرین کو ان کے مطالبات پورے کرنے کی یقین دہانی کرائی تھی۔