کراچی/حیدرآباد: لاپتہ افراد کی بازیابی و سندھ کے دیگر مسائل پر احتجاج

365

سندھ بھر سے جبری طور لاپتہ کیئے گئے سندھی قومپرست کارکنان و دیگر مسائل پر حیدرآباد اور کراچی پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرے کیئے گئے۔

اس سلسلے میں جیئے سندھ قومی محاذ (آریسر) کی جانب سے پارٹی چیئرمین اسلم خیرپوری، امیرآزاد و دیگرکی رہنمائی میں حیدرآباد پریس کلب کے سامنے ریلی کی صورت میں احتجاج کیا گیا، جس میں کارکنان نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔

مقررین نے سندھ میں نوآبادکاری، وسائل کے استحصال اور مذہبی انتہاپسندی اور سندھ بھر سے جبری طور گمشدگیوں کیخلاف کیئے گئے قومپرست کارکنان کی آزادی کا مطالبہ کیا۔

دوسری جانب کراچی پریس کلب پر وائس فار مسنگ پرسنز آف سندھ، سندھ نیٹ ورک اور مسنگ پرسنز کی لواحقین کی جانب سے ایک مشترکہ احتجاج کیا گیا۔ جس کی رہنمائی وی ایم پی رہنما شازیہ چانڈیو، جسقم (بشیر خان) رہنما دیشی دین محمد کھوسو، جیئے سندھ تحریک رہنما مختیار سومرو، لاپتہ افراد کے لواحقین و دیگر نے کی۔

احتجاجی مظاہرے میں رہنماؤں نے پاکستانی ایجنسیوں کی جانب سے جبری طور پر لاپتہ کیئے گئے لاپتا افراد کی بازیابی کا مطالبہ کیا۔

مظاہرے میں بلوچ ایکٹوسٹس نے حصہ لیا جبکہ انسانی حقوق کے کارکن راشد حسین بلوچ و دیگر کے تصاویر بھی مظاہرین نے اٹھا رکھے تھیں۔

واضح رہے راشد حسین بلوچ کو متحدہ عرب امارات کے خفیہ اداروں نے 2018 کے اواخر میں حراست میں لیکر نامعلوم مقام پر رکھا تھا جنہیں بعد ازاں چھ مہنے بعد پاکستان منتقل کردیا گیا جہاں وہ تاحال لاپتہ ہے۔

راشد حسین کے لواحقین کے مطابق انہیں متحدہ عرب امارات سے غیر قانونی طو پر پاکستان منتقل کردیا گیا جس کے بعد وہ یہاں بھی لاپتہ ہے جبکہ متحدہ عرب امارات میں بھی انہیں خفیہ مقام پر پابند سلاسل رکھ کر قانونی حقوق نہیں دیئے گئے۔

یاد رہے کہ گذشتہ کئی سالوں سے سندھ بھر سے سیکڑوں سندھی قومپرست کارکنان کو جبری طور پر اٹھا کر لاپتہ کیا گیا ہے جس میں جسقم (آریسر) رہنما ایوب کانڈھڑو، جیئے سندھ تحریک رہنما عبدالفتاح چنہ، سید مسعودشاہ، شادی خان سومرو، مرتضیٰ جونیجو، شاہد جونیجو، پٹھان خان زہرانی، ڈاکٹر فتح محمد کھوسو سمیت درجنوں سیاسی، سماجی، قومپرست و انسانی حقوق کے کارکنان شامل ہیں۔

مذکورہ افراد سمیت دیگر کلئے عرصہ دراز سے وائس فارمسنگ پرسنز آف سندھ اور سندھ کی تمام سیاسی، سماجی و قومپرست جماعتوں کی جانب سے سندھ بھر میں تحریک چل رہی ہے۔