نیشنل ڈیموکرٹیک پارٹی کے مرکزی ترجمان نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ پی ٹی ایم اور پشتونخواہ میپ کے
رہنماؤں پر تشدد اور گرفتاری کی شدید مزمت کرتے ہیں. اس وقت ہمیں اتفاق کی ضرورت ہے ایک دوسرے کے مقصد کو سپورٹ کرنے کی ضرورت ہے جب تک ہم ایک طاقت نہیں بن جاتے ہم اپنے سیاسی اہداف حاصل نہیں کرسکتے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ پی ٹی ایم نظریاتی سیاست کررہی ہے اور پشتوں قوم کو بہترین سمت میں لانے کی کوشش کررہی ہے حقوق کی سیاسی جدوجہد این ڈی پی کے اولین ترجیعات میں شامل کرتی ہے۔
ترجمان کا کہنا ہے کہ بلوچ قوم کی طرح اب پشتون قوم کے لوگ بھی لاپتہ کیئے جارہے ہیں۔ منظور پشتین کے ایک بیان کے مطابق 20 ہزار پشتون لاپتہ ہیں جن میں بچے، عورتیں اور بزرگ شامل ہیں حالیہ دنوں بلوچ طلباء ایکشن کمیٹی کے کارکنان لاپتہ کیے گیئے جنکی عدم بازیابی باعث تشویش ہے۔ بلوچستان میں ظلم کا بازار گرم ہے لوگوں کو لاپتہ کیا جارہا ہے سالوں تک انہیں غیر قانونی تحویل میں رکھا جاتا ہے لوگ اپنے پیاروں کے لیئے دربدر ہورہے ہیں عدالتوں میں لاپتہ افراد کو پیش نہیں کیا جاتا ہے کس قانون کے تحت بے گناہ لوگوں کو اپنے تحویل میں رکھا جاتا ہے؟
بیان میں کہا گیا ہے کہ بلوچستان میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں ہوں رہی ہیں عالمی اداروں کو بلوچستان میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر آواز اٹھانا چاہیئے۔ موجودہ حکومت کی توجہ صرف واٹس اپ گروپ تک ہے عوام کے لیئے کوئی خاطر خواہ کام نہیں کیا جارہا نااہل لوگوں کو وزارتیں دی جارہی ہیں انکی نااہلی کی وجہ سے بلوچستان کے عوام کو مزید اندھیرے میں دکھیلا جارہا ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ ایک طرح سے بلوچستان کو معاشی اور سماجی حوالے سے دن بہ دن بدحال کیا جارہا ہے اگر عوام اپنے حقوق کی بات کرتی ہے تو ان کو لاپتہ کیا جاتا ہے، تشدد کیا جاتا ہے، جعلی ایف آئی آر درج کیا جاتا ہے۔ این ڈی پی کی یہ کوشش جارہیگی حق اور سچ کی بات کو اونچی آواز میں بلند کرتے رہینگے۔
دریں اثنا ترجمان نے اعلامیہ جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ مرکزی آرگنائزرنگ کمیٹی کے ممبر مکھی رادے کو پارٹی پالیسی کی خلاف ورزی کرنے پر ان کی بنیادی رکنیت ختم کی جاتی ہے۔ مکھی رادے سے کئی بار مرکز نے رابطہ کرنے کی کوشش کی مگر مکھی رادے نے رابطہ منقطع کیا لہٰذا مکھی رادے کا این ڈی پی سے کوئی تعلق نہیں ہے۔