برطانیہ میں مہاجرت کی زندگی گزار رہا ہوں اور بلوچستان کی خاطر سفارتی جنگ لڑ رہا ہوں ۔
جنگ صرف بندوق سے لڑنے کا نام نہیں، پاکستان آرمی وردی پوش دہشت گرد آرمی ہے ۔
ان خیالات کا اظہار آغا سلیمان داود (خان آف قلات ) نے عالمی نشریاتی ادارے کے ساتھ اپنے ایک انٹرویو میں کیا۔
انہوں نے کہا پاکستان کے ساتھ مذاکرات کرنے کی کبھی بھی مخالفت نہیں کی ہے البتہ ہمارا شرط ہے کہ مذاکرات کسی تیسرے فریق چاہیے یورپی ممالک ہو، اقوام متحدہ ہو عرب دوست ملکوں سے ہو ان کی ثالثی میں ہی مذاکرات ہونگے ۔
خان آف قلات نے کہا کہ پاکستانی فوجی کے موجودہ سربراہ جنرل قمر باجوہ نے لندن میں تین بار مجھ سے ملاقات کی کوشش کی ، اس کے علاوہ پاکستانی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی اور سابق صدر آصف علی زرداری نے بھی ملاقات کی کوشش کی لیکن میں نے ان سے ملاقات سے انکار کردیا۔
انہوں نے مزید کہا بلوچ سرزمین کو انگریزوں نےتین حصوں میں تقسیم کر دیا جس کا اب ایک حصہ ایران اور ایک حصہ افغانستان کے پاس بھی ہے۔
انہوں نے کہا پاکستان آرمی ہمیں مار رہا ہے ، ہمارے لوگوں کو لاپتہ کرکے ان کی لاشوں کو مسخ کرکے پھینک دیتا ہے، تو ایسی صورتحال میں تو ہم اپنا دفاع لازم کریں گے، ہم پنجاب میں جاکر نہیں لڑ رہے ہیں بلکہ اپنے سرزمین کی دفاع، آزادی و خودمختاری کے لئے لڑ رہے ہیں۔
سی پیک کے حوالے ایک سوال کے جواب میں آغا سلیمان نے کہا کہ سب سے پہلی بات یہ کہ ہماری سرزمین پہ قبضہ کیا ہے، اور پنجاب بلوچ سرزمین پہ بلوچوں کو اقلیت میں تبدیل کرنے کے لئے اب ایک اور بلا چین کو لا رہا ہے۔
خان قلات نے اپنے انٹرویو میں مزید کہا بلوچستان کی کیس کو عالمی عدالت انصاف میں لینے کے لیے ان کے پاس اخراجات نہیں ہے ۔
واضح رہے کہ 2006 میں بلوچ سرداروں کے ایک جرگے کے بعد خان آف قلات بلوچستان سے باہر ملک منتقل ہوئیں اور تاحال برطانیہ میں مقیم ہے۔