کالعدم تحریک طالبان پاکستان حکیم اللہ گروپ کے اہم کمانڈر شہریار محسود افغانستان میں ہلاک ہوگئے۔
مقامی افغان طالبان نے تصدیق کی ہے کہ شہریار محسود کی گاڑی بدھ کی سہ پہر کنڑ کے علاقے دڑارنگ میں بارودی سرنگ کا نشانہ بنی، وہ گاڑی میں اکیلے تھے۔
طالبان ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ شہریار محسود کا جنازہ جمعرات کو ہوگا۔
افغانستان میں مقامی افراد نے میڈیا نمائندوں کو بتایا کہ شہریار محسود گذشتہ تین برس سے اس علاقے میں مقیم تھے جبکہ پاکستان میں فوجی آپریشن ’ضرب عضب‘ کے بعد وہ ابتدا میں مشرقی صوبہ پکتیا میں مقیم رہے۔
شہریار محسود کو پاکستان مخالف سوچ رکھنے والے اہم کمانڈر کے طور پر جانا جاتا تھا۔
وہ ٹی ٹی پی کے سابق سربراہ حکیم اللہ کے قریبی ساتھیوں میں شمار ہوتے تھے، لیکن حکیم اللہ کی ہلاکت کے بعد شہریار محسود اور خان سعید سجنا کے درمیان تحریک کا سربراہ بننے کے لیے کھینچا تانی شروع ہوگئی۔ اس دوران ایک دوسرے کے خلاف سخت کارروائیاں کی گئیں، جن میں طالبان کے درجنوں ارکان ہلاک ہوئے۔
یہ بھی پڑھیں: تحریک طالبان پاکستان کے دو اہم رہنماء کابل میں قتل
صحافی گوہر محسود کے مطابق شہریار محسود کے ایک قریبی ساتھی نے دعویٰ کیا ہے کہ ان کی موت اس لیے بھی زیادہ تشویش ناک ہے کہ وہ سفر کرتے وقت انتہائی محتاط رہتے تھے۔ ’سڑک کنارے ریموٹ کنٹرول حملے میں مار دینا کسی بڑے منصوبے کی تیاری کے بغیر ممکن نہیں۔‘
چند روز میں تحریک طالبان پاکستان کو یہ دوسرا شدید نقصان اٹھانا پڑا ہے۔ اس سے قبل اسی ماہ ’فکری استاد‘ کے طور پر شہرت رکھنے والے ٹی ٹی پی رہبر شوریٰ کے اہم رکن اور سابق نائب امیر شیخ خالد حقانی کو بھی افغانستان میں ایک حملے میں ہلاک کیا گیا۔
مبصرین کا کہنا ہے کہ ہوسکتا ہے پاکستانی طالبان کے خلاف کارروائی میں تیزی افغان طالبان اور امریکہ کے درمیان کسی ممکنہ امن معاہدے سے قبل پاکستان کو مطمئن کرنے کے لیے کی جا رہی ہو۔