بلوچستان سے تعلق رکھنے والے طلباء کو خدشہ ہے کہ اگر انہیں چین کے ووہان شہر سے باہر نہیں نکالا گیا تو وہ کورونا وائرس سے متاثر ہوسکتے ہیں۔ جمعہ کے روز طلبا نے سوشل میڈیا کے ذریعے اس حوالے سے اپیل جاری کی۔
طلباء کے مطابق گذشتہ 20 روز سے بلوچستان کے 30 سے زیادہ طلباء کورونا وائرس سے متاثرہ شہر ووہان میں پھنسے ہوئے ہیں۔ ان میں سے کچھ طلباء ووہان میں اپنے کنبے کے ساتھ رہ رہے ہیں۔
ووہان شہر کو 22 جنوری کو کورونا وائرس پھیلنے کے بعد بند کردیا گیا تھا، جہاں وائرس نے اب تک 31،000 سے زیادہ افراد کو متاثر کیا ہے اور اس وائرس کی وجہ سے 630 افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔
کیچ سے تعلق رکھنے والے ایم بی بی ایس کے طالب علم ریحان راشد کا سوشل میڈیا پر جاری کردہ ایک ویڈیو میں کہنا ہے کہ طلبہ گذشتہ 20 دن سے اپنے کمروں میں بند ہیں اور انہیں ذہنی دباؤ کا سامنا ہے۔
توجہ طلب
چین وہان میں بلوچستان سےتعلق رکھنے والے20سے زائد طالب علم کرونا وائرس کی وجہ سےمحصور ہیں۔
وہاں تربت سےتعلق طالب علم ریحان رشید حکومت بلوچستان سےمطالبہ کررہےہیں کہ انہیں ملک لانےکے لئیےفوری اقدامات اٹھائےجائیں۔@jam_kamal @ZahoorBuledi @Senator_Baloch @HamidMirPAK pic.twitter.com/khU1dCjalI
— Ababagar Baloch (@AbabgarBaloch) February 2, 2020
انہوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہماری حکومت ہماری مدد کے لئے کچھ نہیں کر رہی ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ووہان میں بلوچستان سے تعلق رکھنے والا کوئی بھی طالب علم کورونا وائرس سے متاثر نہیں ہوا ہے کیونکہ وہ 20 دن سے اپنے کمروں میں بند ہیں جبکہ کسی بھی طالب علم میں وائرس کی کوئی علامت نہیں ملی ہے۔
طلباء نے بیجنگ میں پاکستان کے سفارتخانے کی جانب سے اقدامات نہیں اٹھانے پر بھی تنقید کی۔ ان کا کہنا ہے کہ بھارت، بنگلہ دیش، سری لنکا، مصر سمیت متعدد ممالک نے اپنے طلبا کو ووہان سے نکالا جبکہ پاکستان حکومت اب تک اپنے باشندوں کو ووہان سے نکالنے سے انکاری ہے۔
راشد نے اس دعوے کی نفی کی کہ پاکستانی سفارتخانے نے ہر طالب علم کے بینک اکاؤنٹ میں 840 ڈالر جمع کروائے ہیں۔
چائنیز اکیڈمی آف ایگریکلچر سائنس کے طالب علم مسلم قادر نے بتایا کہ عراق اور شام جیسے ممالک نے بھی اپنے طلباء کو نکال لیا ہے لیکن پاکستان نے اپنے طلباء کو ووہان میں چھوڑ دیا ہے۔
طلباء کا دعویٰ ہے کہ ان کی یونیورسٹیوں نے نیا سیمسٹر ملتوی کردیا ہے اور پچھلے ڈیڑھ ماہ سے یہاں کوئی کلاس نہیں ہے۔
راشد نے دعویٰ کیا کہ ہمیں توقع نہیں کہ یونیورسٹیوں میں کم از کم اگلے چار سے پانچ ماہ تک کلاسز دوبارہ شروع ہوں گی اور اس دوران ہمارے پاس اپنے ہاسٹل کے کمروں میں رہنے کا کوئی فائدہ نہیں ہے۔
ریحان راشد نے کہا کہ بلوچستان سے آنے والے طلبہ پاکستان واپس آنے کے بعد فوراً اپنے گھروں کو واپس نہیں جانا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں ہم 15 دن کے لئے الگ رہنے کے لئے تیار ہیں تاکہ یہ یقینی بنایا جاسکے کہ ہم وائرس سے متاثر نہیں ہیں۔
PAKISTANis Should be evaluated from Wuhan , if required they could be kept in Quarantine for two weeks. Lot of BALOCH students r also entangled in China . pic.twitter.com/p8b9yoBBgP
— Jehan Zeb Jamaldini (@jamaldini_zeb) February 6, 2020
سینیٹر ڈاکٹر جہانزیب جمالدینی نے بھی سوشل میڈیا پر کہا ہے کہ انہوں نے مشورہ دیا تھا کہ ووہان سے طلباء کا انخلا کرکے انہیں پاکستان میں الگ وارڈ میں رکھا جائے۔
انہوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کوئی بھی اس مطالبے کو نہیں مان رہا ہے اور ایسا لگتا ہے کہ پاکستان میں کوئی ورکنگ حکومت نہیں ہے۔
بلوچستان کے پھنسے ہوئے طلباء نے پاکستان میں انسانی حقوق کی تنظیموں سے اپیل کی ہے کہ وہ وفاقی حکومت کو ووہان سے انخلا کے لئے اجازت دینے پر راضی کریں۔