نیشنل ڈیموکرٹیک پارٹی کے مرکزی ترجمان نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ بلوچستان کے حالات بدتر ہورہے ہیں، ہزاروں کی تعداد میں بلوچ لاپتہ ہیں، قدرتی وسائل کی لوٹ مار، بلوچستان یونیورسٹی اسیکنڈل، بی ایم سی ہاسٹل واقعہ اور حالیہ دنوں بی ایم سی کالج میں طلباء اور ایپکا کے پُرامن احتجاج پر لاٹھی جارج کرنا اور بے معنی گرفتاری جیسے واقعات اب زور کے معمول بن چکے ہیں، یہ سب واقعات نوآبادیاتی نظام کو مضبوط کرنے کے لیئے کیئے جارہے ہیں، بلوچستان میں حقیقی سیاست کو بحال ہونے نہیں دیا جارہا عوام کو خوفزادہ کیا جارہا ہے تاکہ عوام حقیقی سیاست سے دور رہیں اور اپنے قومی شناخت اور قومی سیاست کی بات نہ کرئیں، مگر آج بھی ہم دیکھ رہے ہیں کہ اس کٹھن حالات میں بھی بلوچ اپنے قومی فرائض کو نبھا رہا ہے اور قومی مقصد کو زندہ رکھے ہوئے ہے۔
ترجمان نے کہا بلوچستان کو ایک تجربہ گاہ بنا لیا گیا ہے ایٹمی دھماکہ بھی بلوچستان میں کیا گیا اب چیف جسٹس اسلام آباد کورٹ جسٹس اطہر من اللہ یہ کہتے ہیں کہ چین میں جن پاکستانیوں کو کرونا وائرس ہوا ہے انکو بلوچستان کے شہر گوادر میں رکھا جائے، یہ بیان بلوچ دشمنی کو صاف ظاہر کرتی ہے، اس بیان کے بعد ہمیں اسلام آباد سے اچھے کی امید نہیں رکھنا چاہیئے۔
ترجمان نے کہا موجودہ سرکاری نواب و سرداروں نے ضمیر فروشی کی حد پار کردی ہے، بیان کئے گئے جتنے بھی واقعات ہوئے ہیں کسی ایک میں بھی یہ سرکاری نواب و سردار بلوچ قوم کے ساتھ ہم کوپہ نہیں رہے بلکہ سردار تو ہمیں ہمارے حقوق سے دستبردار ہونے کا کہتے ہیں جسکی موجودہ مثال بلوچ طلباء ایکشن کمیٹی کے رہنماء کو وزیر تعلیم سردار یار محمد رند نے سیاسی سرگرمیوں سے دور رہنے اور گھر میں بیٹھنے کے لیئے کہا تھا جوکہ نہایت شرم کا مقام ہے۔
ترجمان نے مزید کہا تاریخ تو لکھ رہی ہے بلوچ قوم کے سرکاری نواب و سرداروں کا عمل کہ کس طرح ان نواب و سرداروں نے بلوچ قوم کے قومی شناخت کو مسخ کرنے کی کوشش کی تھی ۔
ترجمان نے آخر میں کہا بلوچ نوجوان پر قومی ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ اپنے قومی فرائض کو سمجھے اور بلوچستان کے حقیقی قومی نظریاتی سیاست کو بحال کرنے میں اپنا فرض ادا کریں۔