میرا بھائی، میرا بہتریں دوست
سنگت عزیز بلوچ
دی بلوچستان پوسٹ
دوست محمد ولد صالح محمد میرا بھائی، میرا بہترین دوست جو آٹھ سالوں سے پاکستانی ٹارچر سیلوں میں ناکردہ گناہوں کی سزا کاٹ رہا ہے۔ ہم اقوام عالم سے گذارش کرتے ہیں کہ میرے بھائی کو رہا کرانے میں ہمارا مدد اور کمک کریں۔
میرا بھائی مسقط عمان آرمی میں گذشتہ اٹھائیس سالوں سے اپنا ڈیوٹی ایمانداری سے نبھا رہاتھا، وہ ہر سال اپنے بچوں کو دیکھنے و ملنے کیلئے چھٹی پر آتا تھا، آٹھ سال پہلے وہ اپنے بچوں کو دیکھنے کیلئے مسقط سے اپنے گھر پنجگور پروم آیا تھا۔ اہک مہینہ چٹھیاں گذار کر وہ پنجگور ایئرپورٹ سے بذریعہ ہوائی جہاز کراچی ایئرپورٹ پہنچا تو 12 فروری 2012 کو وہ اپنے کسی عزیز کی شادی پر پرانا گولیمار جانے کیلئے ایرپورٹ سے نکلا تو بیچ سٹرک پر سادہ وردی میں ملبوس دو صرف گاڑیاں انکے سامنے آئے اور میرے بھائی او ایک رشتے دار جو انہیں لینے آیا تھا، دونوں کے آنکھوں پر پٹیاں باندھ کر اپنے ساتھ لے گئے.
12 دن کے بعد ہمارے رشتے دار کو چھوڑ دیا گیا، جبکہ میرا بھائی ابھی تک لاپتہ ہے۔ ہم نے اسی وقت کراچی جاکر ایف آئی آر درج کرنے کی کوشش کی، مگر ہماری ایف آئی آر درج نہیں کرائی گئی، پاکستانی عدالتوں کا دروازہ بھی کھٹکھٹایا لیکن ہر بار مایوسی کا سامنا کرنا پڑا۔
میرا باپ اپنے بییٹے کی جدائی میں بہت پریشانی اور ڈپریشن کی وجہ سے اس دنیا سے چل بسا اور میری ماں اپنے بیٹے کی جدائی میں چلنے پھرنے کے قابل نہیں ہے، اس دوران ہمیں غیر تو غیر اپنوں تک نے من گھڑ ت جھوٹی کہانیاں ُسنا سنا کر ہماری تضحیک کی۔ اب تو ہمارا اپنوں اورغیروں سب سے بھروسہ اٹھ گیا ہے۔
میرے بھائی کا کسی سیاسی تنظیم یا کسی گروپ سے کو ئی تعلق نہیں تھا، وہ بالکل بے قصور ہے، اگر اس ملک میں کوئی قانون ہے، آئین ہے، میرے بھائی نے کوئی جرم کیا ہے تو اُنکو اسی آئین اور قانون کے مطابق عدالت میں پیش کیا جائے ناکہ یوں سالوں زندانوں میں بغیر کوئی گناہ کے کسی کو زبردستی قید کیا جائے۔
آخر میں ہم اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل سے گذارش کرتے ہیں کہ میرے بھائی دوست محمد صالح محمد کو رہا کرانے میں ہماری مدت کیجئے ــــ
دی بلوچستان پوسٹ: اس تحریر میں پیش کیئے گئے خیالات اور آراء لکھاری کے ذاتی ہیں، ضروری نہیں ان سے دی بلوچستان پوسٹ میڈیا نیٹورک متفق ہے یا یہ خیالات ادارے کے پالیسیوں کا اظہار ہیں۔