نیشنل پارٹی کے مرکزی رہنماء سینیٹر میر طاہر بزنجو نے کہا ہے کہ جب کوئی ملک معاشی اعتبار سے بد حال ہو جہاں سیاسی و معاشی عدم استحکام ہو تب خارجہ پالیسی مضبوط نہیں ہوسکتی یہی حال ہمارے ملکی خارجہ پالیسی کا ہے جہاں تک خوشگوار تعلقات قائم کرنے کی بات ہے بیشک ترقی سمیت تمام ممالک کے ساتھ اچھے تعلقات قائم کرنا چاہیے لیکن میری رائے میں ہمسایہ ممالک کو اس ضمن میں ترجح دینا چائیے ان خیالات کا اظہار انہوں نے خضدار میں مقامی صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔
نیشنل پارٹی کے مرکزی رہنماء کا کہنا تھا کہ اس وقت بد قسمتی سے ہمارے سارے ہمسایہ ممالک کے ساتھ خوشگوار تعلقات نہیں ہے ٹھیک ہے ہندوستان کے حوالے سے کشمیر کی صورت میں ایک تنازعہ موجود ہے لیکن بھی ایک حقیقت ہے کہ کشمیر کے مسئلے کا حل فوجی اور عسکری نہیں ہے کشمیر کے مسئلے کو سلجھانے کے لئے آخر کار بات چیت کا راستہ اختیار کرنا پڑے گا۔
طاہر بزنجور کا کہنا تھا کہ پاکستان کو کسی بھی صورت میں گیم کا حصہ نہیں بننا چاہیے جو امریکہ نے ایران کے خلاف تیار کی ہے انہیں ہر صورت میں اس حوالے سے غیر جانبدار پالیسی اختیار کرنا چاہیے اور کسی بھی صورت میں ایران کے خلاف امریکی اور سعودی گھٹ جوڑ کا ہرگز حصہ نہیں بننا چاہیے ورنہ اس کے تباہ کن اثرات مرتب ہونگے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کو خارجہ پالیسی کی میدان میں ان غلطیوں کو ہر گز دورانا نہیں چاہیے جو ماضی میں حکمرانون سے سرزد ہوتے رہے ہیں۔
دریں اثنا نیشنل پارٹی بلوچستان وحدت کے صدر میر عبدالخالق بلوچ نے کہا ہے کہ ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت ملک میں جمہوریت اور پارلیمانی نظام کو مفلوج کر کے رکھ دیا گیا ہے، آج جو حکومت ملک پر حکمرانی کر رہی ہے یہ دھاندلی زدہ اور عوام پر مسلط کردہ حکومت ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے خضدار پریس کلب میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔
اس موقع پر نیشنل پارٹی کے ضلعی صدر عبدالحمید ایٖڈووکیٹ، قلات ڈویژن کے سیکرٹری امین دوست بلوچ، بی ایس او کے مرکزی ڈپٹی آرگنائزر نادر بلوچ سمیت دیگر بھی موجود تھے۔
نیشنل پارٹی بلوچستان وحدت کے صدر نے مختلف سوالات کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ جمہوریت کا ہر گز یہ مطلب نہیں کہ دھاندلی کے ذریعے جنم لینے والی جماعتوں کو عوام پر مسلط کیا جائے بلکہ جمہوریت کا مطلب یہ ہے کہ عوام کو یہ حق دیا جائے کہ وہ آزادانہ طریقے سے اپنی نمائندوں کو منتخب کریں۔ آج ملک جن مسائل و مشکلات کا سامنا کر رہی ہے اس کے مختلف وجوہات میں سے ایک سب سے بڑی وجہ یہی ہے کہ عوام سے ان کی پارٹیوں کی حق نمائندگی چھین کر اپنی من پسند جماعتوں کو دی گئی اس وقت ملک میں روز گار کے تمام ذرائع منہدم ہو گئے ہیں، عوام کی قوت خرید جواب دے چکی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ موجودہ حکومت جب اپوزیشن میں تھی اس وقت ان کا نعرہ یہ تھا کہ وہ تبدیلی لائیں گے ملک سے مہنگائی ختم کر دیں گے، پیٹرول کی قیمتوں میں استحکام لائیں گے مگر آج جب انہیں اقتدار دیا گیا ہے تو مہنگائی ختم کرنے کے بجائے اس میں اضافہ کیا گیا ہے
ان کا کہنا تھا کہ نیشنل پارٹی یہ سمجھتی ہے کہ ملک کے مسائل کا واحد حل مصنوعی قیادت کا خاتمہ، جمہوری انداز میں شفاف انتخابات کا انعقاد سے ہی ممکن ہے وگرنہ ملک کی جو صورتحال جس سمت رواں دواں ہے اس میں صرف بربادی ہی بربادی ہے آبادی کچھ نظر نہیں آتی۔