مسائل حل کرکے بی ایم سی کو تباہی سے بچایا جائے – بلوچ کونسل اسلام آباد

280

بلوچ اسٹوڈنٹس کونسل اسلام آباد کی جانب سے بولان یونیورسٹی آف میڈیکل اینڈ ہیلتھ سائنس ایکٹ 2017 کے خلاف اور بولان میڈیکل کالج کے طلبہ کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے اسلام آباد پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔

احتجاجی مظاہرے میں اسلام آباد اور راولپنڈی کے تمام یونیورسٹی کے بلوچ طلبہ سمیت تمام طبقہ ہائے فکر کے لوگوں نے بڑی تعداد میں شرکت کی تھی۔ مظاہرین نے ہاتھوں میں بینر اور پلے کارڈ اُٹھائے رکھے تھیں جس میں بولان یونیورسٹی آف میڈیکل اینڈ ہیلتھ سائنس ایکٹ 2017 کے خلاف نعرے درج تھے۔

مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے بلوچ اسٹوڈنٹس کونسل اسلام آباد کے رہنماؤں نے کہا کہ بلوچستان میں عرصہ دراز سے سازش کے تحت بلوچ طلبہ کو روڈوں پر گھسیٹا جارہا ہے جس کے سبب بولان میڈیکل کالج جیسے پروفیشنل کالج کے طلبہ گذشتہ دو سالوں سے کلاسوں کے بجائے احتجاج اور دھرنوں میں بیٹھے ہوئے ہیں۔ بولان میڈیکل کالج بلوچستان کی واحد میڈیکل کالج ہے جہاں بلوچستان بھر سے طلبہ آتے ہیں لیکن بولان یونیورسٹی آف میڈیکل اینڈ ہیلتھ سائنس ایکٹ 2017 نے بلوچستان کے غریب طلبہ کے لیے میڈیکل کی تعلیم حاصل کرنے کی خواہش بھی چھین لی۔

مظاہرین نے کہا کہ بلوچستان میں لوگوں کی پسماندہ معاشی حالت اور بنیادی تعلیمی ادارے نہ ہونے جیسے صورتحال میں بولان میڈیکل یونیورسٹی کی فیسوں میں 100 فیصد اضافے، ڈویژن کوٹہ سیٹوں کا خاتمہ، اسکالرشپ کا خاتمہ، ہاسٹل سہولیات کا نہ ہونا اور وائس چانسلر کے ناجائز اختیارات بلوچ طلبہ کے لیے میڈیکل کے دروازے بند کرنے اور بولان میڈیکل یونیورسٹی کو تباہی کے دھانے پر لا کھڑا کرنے کا مترادف ہے۔

‌‎رہنماؤں نے بلوچ طلبا و طالبات پر بے رحمانہ تشدد اور گرفتاریوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ایک جانب نااہل گورنر، وائس چانسلر اور رجسٹرار نے بولان میڈیکل کالج کو تباہی کے دہانے پر لا کھڑا کردیا ہے تو دوسری جانب اپنے جائز مطالبات کے لیے پُرامن احتجاج کے پاداش میں تشدد اور گرفتاریوں کا سامنا کررہے ہیں۔ بلوچ طلبا و طالبات پر تشدد اور ان کی گرفتاریاں گورنر بلوچستان اور وائس چانسلر بولان میڈیکل یونیورسٹی کی نااہلی اور صوبائی حکومت کی گورنر بلوچستان کے سامنے بے بسی کو عیاں کرتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان میں طلبہ جس صورتحال کا سامنا کررہے ہیں وہ شاید ہی پاکستان کے دوسرے علاقوں کے طلبہ کررہے ہوں۔ بلوچستان میں تعلیمی ادارے پہلے سے نہ ہونے کے برابر ہیں جبکہ موجود تعلیمی ادارے انتہائی خستہ حالت کا شکار ہیں جبکہ انہی تعلیمی اداروں میں اس طرح کے واقعات کا رونما ہونا بلوچستان کی تعلیمی صورتحال کو مزید ابتری کی جانب لے جانے کی سازش لگتی ہے۔

‌‎بلوچ اسٹوڈنٹس کونسل کے رہنماؤں نے کہا کہ ہم اسلام آباد پریس کلب کے سامنے اس مظاہرے کے توسط سے حکام بالا سے اپیل کرتے ہیں کہ سب سے پہلے بلوچ طلبہ پر تشدد اور ان کی ناجائز گرفتاریوں میں ملوث تمام عناصروں کو بے نقاب کرکے ان کے خلاف پوری طور پر کاروائی کی جائے جبکہ بلوچ اسٹوڈنٹس کونسل ( اسلام آباد ) بولان میڈیکل کالج کے طلبہ کے تمام مسائل کو جائز سمجھتی ہے اور ساتھ ساتھ یہ اپیل بھی کرتی ہے کہ بولان میڈیکل یونیورسٹی ایکٹ 2017 کو فوری طور پر ترمیم کرکے بولان میڈیکل کالج کے طلبہ کے تمام مطالبات فوری طور تسلیم کیے جائے۔

انہوں نے کہا کہ ہم سمجھتے ہیں گورنر بلوچستان اور وائس چانسلر بولان میڈیکل یونیورسٹی ایک یونیورسٹی چلانے میں مکمل طور پر ناکام ہوچکے ہیں لہٰذا گورنر بلوچستان اور وائس چانسلر بولان میڈیکل یونیورسٹی کو فوری طور برطرف کرکے بولان میڈیکل یونیورسٹی کو تباہی سے بچایا جائے اور فوری طور پر طلبہ کے تمام مطالبات منظور کیئے جائیں۔