عوامی مسائل کے حل کی خاطر حکومت کا ساتھ دیا – بی این پی

156

اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ بلوچستان نیشنل پارٹی کا مرکزی کونسل سیشن رواں سال اپریل کے پہلے ہفتے میں منعقد کیا جائے گا۔

بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی کمیٹی کا اجلاس زیر صدارت پارٹی کے قائم مقام صدر ملک عبدالولی کاکڑ منعقد ہوا۔ اجلاس کی کارروائی پارٹی کے مرکزی سیکرٹری جنرل ڈاکٹر جہانزیب جمالدینی نے چلائی، اجلاس میں بلوچستان، ملکی و بین الاقوامی سیاسی صورتحال، تنظیمی امور اور آئندہ کے لائحہ عمل کے حوالے سے سیر حاصل بحث کی گئی۔

اجلاس میں کہا گیا کہ بی این پی اصولی سیاسی نظریاتی قومی جمہوری جماعت ہے جس کے فیصلے عوام کے اجتماعی مفادات کے حصول کی خاطر ہوتے ہیں تاکہ بلوچستان کے ساتھ ناانصافیوں کا کسی حد تک ازالہ ہوسکے اس کیلئے جدوجہد کو پروان چڑھایا جاسکے۔

اجلاس میں کہا گیا ہے کہ انتخابات کے بعد تحریک انصاف کے ساتھ چھ نکاتی معاہدہ کیا گیا، یہ چھ نکات بلوچستان کیلئے اہمیت کے حامل ہیں اگر ان پر مکمل عملدرآمد کیا جائے تو یقیناً بلوچستان سے محرومیوں کا خاتمہ ممکن ہوسکے گا، لاپتہ بلوچوں کی بازیابی، گوادر کے حوالے سے قانون سازی ہمارے مطالبات میں شامل ہے تاکہ ہم اپنے ہزاروں سالوں پر محیط تاریخ تہذیب، تمدن کی حفاظت کرسکیں اور اقلیت میں تبدیل نہ ہوں، لاکھوں افغان مہاجرین کا باعزت طریقے سے انخلاء، بلوچستان میں ڈیمز کی تعمیراور ساحل و سائل میں بلوچستان کے حصے میں اضافہ اور مرکزی محکموں میں بلوچستان کے کوٹے پر عملدرآمد کو یقینی بنانا ہے اس حوالے سے ہم نے عوامی اور اجتماعی مفادات کے حصول کے حوالے سے جو معاہدہ کیا یقیناً اس میں لاپتہ افراد کی بازیابی کے حوالے سے کسی حد تک پیش رفت ہوئی ہے لیکن ہم چاہتے ہیں کہ بلوچستان کے لاپتہ افراد جلد بازیاب ہو کر اپنے گھروں کو پہنچیں، گوادر کے حوالے سے قانون سازی کی جائے دیگر نکات پر بھی فوری عملدرآمد پر زور دیا گیا۔

اجلاس میں کہا گیا کہ ہمارا معاہدہ پی ٹی آئی سے ہوا وہ خالصتاً عوام کے احساسات جذبات مسائل و مشکلات کو حل کرنے کی خاطر ہے مراعات اور گروہی ذاتی مفادات، وزارتوں کو رد کر کے عوام کے بنیادی اور اہم مسائل کو حل کرنے کی خاطر حکومت کا ساتھ دیا آزاد بینچوں پر بیٹھ کر جمہوری اداروں اور اپوزیشن کے ساتھ ہونے والے مختلف ادوار میں ناانصافیوں کے حوالے سے بھی اصولی موقف سے پیچھے نہیں ہٹے۔

اجلاس میں غور و خوص کرنے کے بعد مرکزی حکومت اور حکمرانوں پر یہ بات واضح کی گئی کہ وہ فوری طور پر بلوچستان نیشنل پارٹی کے چھ نکات پر عملدرآمد میں مزید تیزی لائیں تاکہ سست روی پر جو تشویش پائی جاتی ہے وہ ختم ہوسکے اس حوالے سے حکمرانوں کی ذمہ داری ہونی چاہیئے کہ وہ بلوچستان کے ساتھ ہونے والی ناانصافیوں، محرومیوں اور مشکلات کے حل کیلئے فوری اور مثبت اقدامات کریں۔

اجلاس میں کہا گیا ہے کہ بلوچستان نیشنل پارٹی نے ابتدائی دنوں سے حکمرانوں پر یہ واضح کیا کہ بی این پی 18ویں ترمیم جس میں کسی حد تک صوبوں کو اختیارات ملے تھے اس میں ترمیم لانے یا اسے ختم کرنے کے حوالے سے پارٹی کا موقف واضح ہے کہ وہ 18ویں ترمیم اور پارلیمانی طرز حکومت کو خاتمے کرنے کیلئے کسی بھی پالیسی کا حصہ نہیں بنے گی پارٹی نے ہمیشہ جمہوریت، جمہوری اداروں، پارلیمان کی بالادستی کے حوالے سے غیر متزلزل جدوجہد کی ہے۔

اجلاس میں کہا گیا ہے کہ پارٹی یہ عزم کرتی ہے کہ مظلوم عوام اور مزید صوبوں کو اختیارات دینے، اقوام کے احساس محرومی کے خاتمے اور اجتماعی مسائل کے حل کی جدوجہد کرتی رہے گی تاکہ قوموں کی اصولی جدوجہد جاری رہے اور اقدامات کرنے کی ضرورت ہے ساحل وسائل پر صوبوں کا واک و اختیار اور حق حاکمیت کو تسلیم کیا جائے، دہائیوں سے جو تشنگی پائی جا رہی ہے وہ ختم ہوسکے۔

اجلاس میں موجودہ معاشی اور معاشرتی حالات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا گیا کہ پارٹی مرکز میں آزاد بینچوں اور بلوچستان میں اپوزیشن میں اپنا کردار ادا کرتی رہے گی حکومت معاشی اور معاشرتی طور پر عوام کو درپیش مشکلات ان کے حل کیلئے اقدامات کرے۔ مہنگائی نے عوام کی کمر توڑ کر رکھ دی ہے مہنگائی پر قابو پانے کیلئے فوری اقدامات کی ضرورت ہے عوام کو ہر شعبے میں روزگار دینے کیلئے سہولیات دی جائیں۔

اجلاس میں اس بات پر تشویش کا اظہار کیا گیا کہ بلوچستان میں 40 لاکھ افغان مہاجرین کو غیر قانونی طریقے سے شناختی کارڈز کا اجراء کیا جا رہا ہے اس عمل کو فوری طور پر روکا جائے اور لاکھوں افغان مہاجرین خاندانوں کو باعزت طریقے سے واپس بھیجا جائے۔

اجلاس میں کہا گیا ہے کہ بلوچستان نادرا کے ارباب اختیار مختلف دفاتر پر سیاسی اور پیسے کے بل بوتے پر شناختی کارڈ کے اجراء میں مدد کر رہے ہیں ان کے خلاف فوری کارروائی کی جائے، باریک بینی کے ساتھ تحقیق کی جائے کہ نادرا کے کون سے اہلکار اس گھناؤنی سرگرمیوں میں ملوث ہیں اس حوالے سے بلوچستان نیشنل پارٹی کا جو اصولی موقف ہے اس پر گامزن ہوتے ہوئے پارلیمنٹ سمیت ہر فورم پر آواز بلند کرنے کو اولیت دیں گے اور یہ مطالبہ کرتے ہیں کہ فوری طور پر ان کے انخلاء کو یقینی، شناختی کارڈز منسوخ کر کے ووٹر لسٹوں سے ناموں کو نکالا جائے انہی افغان مہاجرین کی وجہ سے نہ صرف بلوچ بلکہ تمام بلوچستانی مختلف قسم کے مسائل و مشکلات کا سامنا کر رہے ہیں انہیں کسی بھی طرح یہ حق حاصل نہیں کہ وہ بلوچستان سے ملکی شہریت حاصل کرسکیں۔

اجلاس میں کہا گیا ہے کہ ماضی میں وفاقی محکموں میں بلوچستان کے کوٹے پر عملدرآمد نہیں کیا گیا موجودہ حکومت فوری طور پر بلوچستان کے عوام کو روزگار فراہم کرنے کے حوالے سے مرکزی محکموں میں چھ فیصد کوٹے پر عملدرآمد شروع کرے اور جن محکموں میں کئی کئی سالوں سے بلوچستان کے نوجوان خدمات سرانجام دے رہے ہیں ان کو مستقل کرانے کیلئے بھی اقدامات کیئے جائیں مرکزی محکموں میں بھی بلوچستان کے نوجوانوں کے ساتھ جاری ناروا سلوک برداشت نہیں کریں گے۔

اجلاس میں پارٹی کو جدید بنیادوں پر استوار کرنے حوالے سے مختلف تجاویز بھی زیر غور آئیں ایک مضبوط پارٹی ہی بلوچستان کے مسائل کے حل میں معاون و مددگار ثابت ہوسکتا ہے، پارٹی جمہوری جماعت ہے بلوچستان اور ملکی کے دیگر علاقوں میں پارٹی کو مزید فعال و متحرک بنانے کے حوالے سے تنظیم کاری کو مزید تیز کرنے کا اعادہ کیا گیا۔

اجلاس میں پارٹی کے مرکزی کونسل سیشن کا اعلان بھی کیا گیا جو اپریل کے پہلے ہفتے میں منعقد کیا جائے گا تمام اضلاع کے ارباب واختیار کو سختی سے ہدایت کی گئی کہ وہ قومی کونسل سیشن کی تیاریوں کو حتمی شکل دیں اور جن اضلاع میں ضلعی کونشن اب تک منعقد نہیں کیئے جاسکے رواں ماہ کے آخر تک اپنے ضلعوں میں ضلعی کنونشن اور انتخابات کے مراحل کو مکمل کریں اور اس حوالے سے مرکزی رہنماؤں کے ساتھ رابطے قائم کرنے کے تمام مراحل کو جلد پایہ تکمیل تک پہنچایا جائے۔

اجلاس میں آئینی کمیٹی کی جانب سے آئینی مسودہ پیش کیا گیا جو مرکزی کمیٹی کے ممبر کو بھی دے دیا گیا تاکہ وہ پارٹی آئین میں مزید ترامیم کے حوالے سے اپنی آئینی تجاویز جلد از جلد پارٹی سیکرٹریٹ کو ارسال کر دیں۔

اجلاس میں پارٹی کے رہنماؤں سردار زادہ میر محمد ساتکزئی، نیپ کے بزرگ بلوچ قوم پرست رہنماء سردار عطاء اللہ مینگل کے دیرینہ ساتھی صوفی عبدالقیوم مینگل، بلوچستان یونیورسٹی کے اسسٹنٹ پروفیسر پارٹی کے شہید رہنماء شہید حبیب جالب بلوچ کے کزن، پارٹی رہنماء حاجی ابراہیم پرکانی کے چھوٹے بھائی در جان پرکانی، بی این پی بارکھان کے سنگت یونس کھیتران، فیض اللہ بزدار کے والد اور بی این پی پنجگور کے یونٹ سیکرٹری کے فیملی و بچوں کے انتقال پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے ان کے لئے فاتحہ خوانی کی گئی اور انہیں خراج تحسین پیش کیا گیا کہ مرحومین نے اپنی زندگی پارٹی کیلئے وقف کر رکھی تھی، ان کی قربانیاں ہمیشہ یاد رکھی جائیں گی۔ اجلاس میں مرکزی خواتین سیکرٹری زینت شاہوانی کی ہمشیرہ کے انتقال، ٹائٹس جانسن کی ہمشیرہ کے انتقال پر بھی افسوس کا اظہار کیا گیا۔