طلبہ پر تشدد اور گرفتاریاں ریاستی جبر کا تسلسل ہے – بی ایس او آزاد

190

بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن آزاد کے مرکزی ترجمان نے بولان میڈیکل یونیورسٹی کے طلبہ اور ملازمین پر تشدد اور گرفتاریوں کو ریاستی جبر کا شاخسانہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ روز اول سے ریاست کی یہی کوشش رہی ہے کہ وہ بلوچ طلبہ کو تعلیم سے دور رکھے اسی لیے تعلیمی اداروں میں نااہل اور کرپٹ لوگوں کو بٹا کر تعلیمی اداروں کو تباہی کے دہانے پر پہنچا دیا گیا ہے۔ بولان میڈیکل یونیورسٹی کی خستہ حالت ہمارے سامنے ہے کہ جب سے اس نااہل وائس چانسلر کو تعینات کیا گیا ہے تب سے طلبہ روڈوں پر ہیں اور یونیورسٹی کو تالا لگا دیا گیا ہے۔

ترجمان نے کہا ہے کہ گذشتہ کئی سالوں سے بلوچ طلبہ کے خلاف ریاستی جبر، ظلم اور بربریت جاری ہے کئی طلبہ اور ان کے لیڈران چیئرمین زاہد بلوچ، زاکر مجید بلوچ سمیت لاپتہ ہیں اور کئی طلباء کو لاپتہ کرکے ان کے مسخ شدہ لاشیں پھینکی جا چکی ہے جن کا صرف ایک ہی مقصد ہے کہ بلوچ طلبہ کو تعلیم اور سیاست سے کنارہ کش کریں تاکہ مزید ریاستی استحصال کو دوام بخشا جائے۔

ترجمان نے مزید کہا کہ بلوچ طلبہ کو اپنے اندر اتحاد اور یکجہتی پیدا کرکے اپنے اجتماعی مفادات کے لیے منظم ہوکر جدوجہد کرنا ہوگا۔ ریاست گذشتہ ستر سالوں سے بلوچ نوجوانوں کو تعلیم سے دور رکھنے اور فکری حوالے سے پسماندہ رکھنے کے لیے مختلف سازشیں آزما رہا ہے اور یہ سلسلہ ہنوز جاری ہے۔ ریاست نے تعلیمی اداروں کے اندر اپنے ایجنٹ تعینات کیے ہیں ان کا صرف ایک ہی مقصد ہے کہ ریاستی بیانیہ کو جائز قرار دے کر بلوچ قوم خاص کر طلبہ کے خلاف پالیسیاں بنانا جس طرح اس وقت اعلی تعلیمی اداروں میں گورنر اور بولان میڈیکل کالج میں وائس چانسلر کر رہا ہے ان کا صرف ایک ہی مقصد ہے بلوچ قوم پرستی کی سیاست کو کس طرح کاؤنٹر کیا جائے اور ایسے پالیسیاں بنایا جائے جس کی وجہ سے بلوچ طلبہ تعلیم سے محروم رہے۔