نیشنل پارٹی کے صوبائی سوشل میڈیا سیکریٹری وحدت بلوچستان سعد دہوار بلوچ نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ ملک کے اندر عرصہ دراز سے اور بلخصوص موجودہ وفاقی حکومت عوام کے آواز کو سینسر کرنے کے نت نئے طریقے آزمودہ کررہی ہے جو کہ افسوسناک اور اس ملک میں جمہوری امنگوں کو نقصان پہنچا رہی ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا سینسرشپ کرنے کے بعد گذشتہ دنوں وفاقی حکومت کے وزیر برائے سائنس اینڈ ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے ڈیجیٹل شہری تحفظ رولز 2020 متعارف کرایا جس کے تحت اب سوشل میڈیا جس میں فیس بک ٹویٹر، واٹس ایپ، ٹک ٹاک و دیگر سماجی رابطے کے ویب سائٹس شامل ہے کو پابند کیا گیا ہے کہ وہ اپنا ڈیٹا سرور اور آفسز اسلام آباد میں قائم کرے جو کہ آزادی اظہار رائے پر براہ راست حملہ ہے کیونکہ مذکورہ بالا ایکٹ کے تحت ریاستی سطح پر تمام قسم کی میڈیا چاہے پرنٹ میڈیا، الیکٹرانک میڈیا یا ڈیجیٹل میڈیا ہو کو کنڑول کرکے اختلاف رائے قدغن لگانا ممکن ہوسکے، جو کہ آئین کے آرٹیکل 14، 19 اور 19-A کی مکمل خلاف ورزی ہے۔
سعد دہوار کا کہنا ہے کہ آئین کا آرٹیکل 19-A ہر پاکستانی شہری کو اختلاف رائے رکھنے کا اور بولنے کا حق اور ضمانت دیتا ہے، نہ صرف ملکی آئین بلکہ مذکورہ ایکٹ عالمی سیاسی سماجی حقوق (انٹرنیشنل کانوینٹ آن سول اینڈ پولیٹیکل رائٹس ICCPR) جس کا ریاست پاکستان پابند بھی ہے، اس کی مکمل پامالی ہے۔ ایسا پی قانون ہندوستان نے جموں کشمیر پر نافذ کیا ہے تاکہ مظلوم کشمیریوں کی آواز کو دبایا جا سکے جس کا پاکستان سمیت پوری دنیا مذمت کرتا ہے مگر دوسری طرف حکمران اپنے ہی ملک میں اس قسم کا قانون نافذ کروانا چاہتا ہے جو کہ منافقت ہے۔ ہم سمجھتے ہیں موجودہ سیلیکٹڈ حکومت ڈیڈھ سال کے اندر ہی مکمل طور پر ناکام ہوچکی ہے مہنگاہی کا شرح 14 فیصد، معیشت 2.1 فیصد جس سے 22 ملین لوگ صرف پچھلے 15 ماہ میں بے روزگار ہوچکے ہیں اور بدامنی اپنے عروج پر ہے۔ PTIMF معاشی پروگرام نے ملکی معشیت کا پیہ جام کر چکا ہے جس سے عام عوام براہراست متاثر ہو رہا ہے عوام فاقہ کشی پر مجبور ہوچکا ہے لہٰذا ہم سمجھتے ہیں وفاقی حکومت اپنی ناکامی کو چھپانے کے لیئے اب پس پردا چھپے اپنے آقاوں کے اشارے پر ملک میں ڈراکونین استحصالی قانون نافذ کرنا چاہتا ہے تاکہ ملک کے اندر اختلاف رائے کو دبایا جاسکے اور انکی کارکردگی پر کوئی سوال نہ اٹھا سکے جو کہ ہر پاکستانی شہری کا بنیادی انسانی جمہوری حق ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ نیشنل پارٹی آزادی اظہار رائے پر مکمل یقین رکھتی ہے اور ہم سمجھتے ہیں جمہوریت کی مضبوطی میں الیکٹرانک، پرنٹ اور ڈیجیٹل میڈیا اہم اور کلیدی کردار ادا کرتی ہے، اور تمام میڈیا کی آزادی کے لیئے نیشنل پارٹی اپنے صحافی برادری کے ساتھ ملکر اپنا سیاسی مزاحمتی کردار ادا کرے گا۔