بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن آزاد کے مرکزی چیئرمین سہراب بلوچ نے مادری زبان کے عالمی دن کے موقع پر بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ قومی زبان قومی شناخت کا مضبوط اور موثر ذریعہ ہے۔ نو آبادیاتی طاقتیں ہمیشہ محکوم اقوام کی قومی زبانوں پہ وار کرکے انہیں ختم کرنے کی کوشش کرتے ہیں اور محکوم اقوام کی زبانوں کی جگہ نو آبادیاتی زبان کو مسلط کرکے ان کے قومی شناخت کو ختم کرنے کی تگ و دو میں رہتے ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ بلوچستان میں بلوچ قوم کی مادری زبان بلوچی اور براہوئی سمیت دیگر زبانوں کو ختم کرنے کی سازشیں گذشتہ سات عشروں سے جاری ہے۔
سہراب بلوچ نے مزید کہا کہ ایک زبان دوست انسان ایک قوم دوست انسان ہوتا ہے اور ایک قوم دوست انسان غلامی کی لعنت کو برداشت نہیں کرسکتا۔ اسی بات کا ادراک کرتے ہوئے ریاست اور اس کے ادارے بلوچ قومی شناخت کو مسخ کرنے کے لئے بلوچ قوم کی زبانوں کو ختم کرنے کی سازشوں پہ عمل پیرا ہے تاکہ زبان کے ساتھ ساتھ بلوچ قومی شناخت کو بھی ختم کیا جائے۔
ریاست کے تعلیمی اداروں میں سرکاری زبان کو نصاب کا حصہ بنا کر بلوچی اور براہوئی زبان کی ترقی و ترویج کے خلاف سازشیں کی جا رہی ہیں اور بلوچ قوم کو زبان کے نام پہ تقسیم کرنے کی سازشیں بھی جاری ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ ریاست طاقت اور سازشی حربوں کو استعمال میں لاتے ہوئے اپنے کثیر الجہتی پالیسیوں کے ذریعے کبھی زبان کے نام پہ تقسیم کرنے کی سازش کرتی ہیں اور کبھی بلوچ اور براہوئی کتابوں کو ضبط کرکے انہیں جلایا جاتا ہے۔
چیئرمین سہراب بلوچ نے مزید کہا کہ ریاست کی ہزار کوشش کے باوجود بلوچ قوم کے اندر اپنی مادری زبان سے محبت بلوچ نیشنلزم کی مضبوطی کی عکاس ہے۔ بلوچ دانشور اپنے مادری زبان کی ترقی و ترویج کے لئے منظم جدوجہد کریں۔