سیو اسٹوڈنٹس فیوچر ضلع خضدار کے زیر اہتمام سکولوں میں داخلہ مہم کے حوالے سے خضدار پریس کلب کے ہال میں سمینار منعقد کیا گیا، سیمینار کی صدارت ایس ایس ایف کے مرکزی کمیٹی کے رکن عبدالقدیر شیخ نے کی جبکہ مہمانوں میں بی این پی کے ضلعی نائب صدر شفیق الرحمن ساسولی، ماہر تعلیم پروفیسر مان منصور و دیگر شامل تھے۔
مقررین نے اپنے خطاب میں کہا کہ داخلہ مہم ایک قومی ذمہ داری ہے اس مہم کو انقلابی شکل دے کر ہی کامیابی دلائی جاسکتی ہے اس کے لئے ہم سب کو سر جوڑ کر بیٹھنا ہوگا کہ ہم کس طرح اپنے بچوں کے تعلیمی مستقبل کو محفوظ بناسکتے ہیں داخلہ مہم کو کامیاب کرنے کے لئے یہ ضروری ہے کہ سیاسی جماعتیں، طلباء تنظیمیں، سوشل ایکٹویسٹ، صحافی،دانشور، بلدیاتی نمائندے، ضلعی انتظامیہ اور محکمہ تعلیم کے ذمہ داران اپنا کردار ادا کریں۔
مقررین نے کہا کہ ماضی گواہ ہے کہ جن اقوام نے ترقی کے منازل طے کیئے انہوں نے سب سے پہلے تعلیم اور بعد ازاں تربیت کو اہمیت دی کیونکہ تربیت کے بغیر تعلیم کا ہونا بھی کافی نہیں ہے۔
مقررین نے کہا کہ والدین، اساتذہ دونوں بچوں کی تربیت کرنے اور انہیں تعلیم دلانے کے مشترکہ ذمہ داران ہیں ایک کی جانب سے تعلیم اور دوسرے کی جانب سے تربیت دی جاتی ہے اور جہاں تعلیم و تربیت دونوں اپنی ذمہ داریوں کو احسن طریقے سے نباتے ہیں وہاں کا معاشرہ باشعور لوگوں کا معاشرہ کہلاتا ہے مگر بدقسمتی ہے کہ کہی تعلیم کی کمی محسوس ہوتی ہے تو کہی تربیت کی جس کا خمیازہ ہم سب بھگت رہے ہوتے ہیں۔
مقررین نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایک المیہ ہے کہ تعلیم کی باتیں تو ہم سب کرتے ہیں مگر تعلیمی مسائل کے حل کی جانب کسی کی توجہ نہیں آج بھی خضدار جیسے علاقے میں بوائز و گرلز ڈگری کالجوں، نال، وڈھ، زہری کے انٹر کالجوں، ضلع کے ہائی سکولوں اور پرائمری سکولوں میں مطلوبہ اساتذہ تعینات نہیں، تعلیمی اداروں میں سہولیات نہیں ایسے معاملات کے ذمہ دار سیاسی جماعتیں و دیگر منتخب عوامی نمائندے ہیں مگر افسوس سیاسی جماعتیں اپنی اس ذمہ داری سے غافل ہے۔ کمیونٹی کا کردار بھی بڑا اہم ہوتا ہے مگر یہاں کمیونٹی بھی اپنے کردار سے غافل ہے کمیونٹی کو چاہیے کہ وہ تعلیمی اداروں کا دورہ کر کے اپنے بچوں سمیت سکول کی صورتحال کا جائزہ لیں۔
یہ بھی پڑھیں: نوشکی: نوجوان کے قتل کیخلاف طلباء کا احتجاج
مقررین کا کہنا تھا گذشتہ پندرہ سال کی حالات نے خضدار کو تعلیمی لحاظ سے بہت پیچھے کر دیا تھا تعلیمی اداروں میں داخلہ کی تعداد نہ ہونے کے برابر ہو گئی تھی مگر اب تعلیمی شعور بیدار ہوتی جارہی ہے لوگ تعلیم کی اہمیت سے واقفیت حاصل کرچکے ہیں اس موقع سے مزید فائدہ اٹھانے کے لئے ضروری ہے کہ ہم سکولوں میں داخلہ مہم کو گھر گھر سے شروع کریں اپنے گھر کے آس پاس کا جائزہ لیں اگر ہمارے آس پاس گھر و محلہ میں کوئی بچہ سکول جانے سے رہ جاتا ہے تو اس کے والدین کو تعلیم کی اہمیت سے آگاہ کریں، بچے کی ضروریات کو پوری کرنے کے لئے ہر طرح سے ان کی مدد کر کے بچے کو سکول میں داخلہ دلائیں۔
دریں اثناء قبل ازیں ایس ایس ایف کے زیر اہتمام سکولوں میں داخلہ مہم کے حوالے سے ایک واک کا اہتمام کیا گیا۔ واک مرکزی آزادی چوک سے برآمد ہو کر مختلف علاقوں سے ہوتی ہوئی پریس کلب پہنچی۔ واک میں مختلف سیاسی جماعتوں، طلباء تنظیموں اور سول سوسائٹی کے اراکین نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔