موجودہ صوبائی حکومت اپنی ناکام پالیسیوں پر پردہ ڈالنے کیلئے صحت کے حوالے سے مسائل و مشکلات پیش کر رہے ہیں شیخ زید ہسپتال کو بند کرکے وہاں پر کرونا وائرس وارڈ کی منتقلی اس بات کی غمازی کرتا ہے کہ حکمران صحت کی سہولیات کے حوالے سے صرف بلند و بانگ دعوے کر رہے ہیں – ان خیالات کا اظہار بلوچستان نیشنل پارٹی کے جاری کردہ مرکزی بیان میں کیا گیا ہیں۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ ایک طرف کہا جا رہا ہے کہ کررونا وائرس کی کہیں بھی موجودگی کی تشخیص نہیں ہوئی دوسری طرف گذشتہ روز سریاب کی گنجان آباد علاقے میں واقع شیخ زید ہسپتال جہاں غریب شہری پہلے ہی بنیادی ضروریات زندگی سہولیات نہ ہونے کے برابر ہے وہاں ایمر جنسی وارڈ تک نہیں دیگر مشینیں بھی کئی سالوں سے غیر فعال ہیں ہسپتال کی حالت زار قابل رحم ہے صوبائی حکومت کبھی وہاں کینسر ہسپتال بنانے کا افتتاح کرتی ہے تو کبھی کرونا وائرس کے مریضوں کو ہسپتال وقف کر رہی ہے اس سے ان کی قابلیت کا بخوبی اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ ہونا تو یہ چاہیئے کہ حکومت کرونا وائرس کے مریضوں کیلئے ایک ہسپتال مختص کر کے تمام جدید سہولیات کی فراہمی کو یقینی بناتی مگر صوبائی حکومت علمدارروڈ، فاطمہ جناح چیسٹ ہسپتال، شیخ زید ہسپتال میں وارڈز فعال کر رہی ہے جس سے خدشہ ہے کہ یہ مرض دیگر مریضوں کو لاحق ہو کر پورے صوبے میں پھیل جائے گا اور کنٹرول سے باہر ہو جائے گا صوبائی حکومت اہل و مخلص ہوتی تو وہ ادھر ادھر کی بجائے عملی اقدامات کرتی اور واضح پالیسی کا اپناتی۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ شیخ زید ہسپتال کو کسی بھی صورت میں بند کرنے اور کرونا وائرس کو پھیلانے کی حکومت پالیسی کو کسی بھی صورت میں قبول نہیں کریں گے۔ پارٹی سیاسی جمہوری انداز میں احتجاج کرے گی۔
دریں اثنا بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی رہنماﺅں نے کہا ہے کہ صوبے کے قومی وسائل کے دفاع و حفاظت کیلئے یہاں پر آباد تمام اقوام کا یہ اولین ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ متحد ہو کر آنے والے سازشوں کا مقابلہ کریں ورنہ ہماری پسماندگی، غربت، جہالت اور ناانصافیوں میں اضافہ ہوگا۔ جب بھی یہاں کے اقوام متحد ہوئیں تو اس وقت یہاں کے عوامی مسائل میں کمی واقع ہوئی ہزارہ قوم سے تعلق رکھنے والے سیاسی و سماجی کارکنوں کی بی این پی میں شمولیت سے بلوچستان کی سیاست نیا رخ اختیار کرے گا یہی وقت و حالات کا تقاضا ہے۔ ان خیالات کا اظہار بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی ہیومن رائٹس سیکرٹری موسیٰ بلوچ، مرکزی کمیٹی کے ممبر غلام نبی مری، ایم پی اے ثناء بلوچ، ضلعی ہیومن رائٹس سیکرٹری ڈاکٹر رمضان ہزارہ و دیگر نے بی این پی مری آباد علمدار روڈ یونٹ کی جانب سے ہزارہ ٹاﺅن میں شامل ہونے والے نئے کارکنان کے اعزاز میں علاقائی دفتر میں دیئے گئے استقبالہ سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
مقررین نے کہا کہ آج بلوچستان جن گھمبیر سیاسی، معاشی، معاشرتی اقتصادی مسائل سے دوچار ہے اس کی بنیادی وجہ یہی ہے کہ حکمرانوں نے یہاں کے اقوام کو آپس میں دست و گریبان، نفرت تعصب اور تنگ نظری کی سیاست کو فروغ دیا تاکہ صوبے کے عوام تقسیم در تقسیم کی طرف جا کر اپنے گروہی مسائل کا شکار ہو کر صوبے کے اجتماعی مسائل سے توجہ ہٹائی جائے۔