جامعہ کراچی میں بلوچستان کے طالبات کے لیئے رہائش کا مسئلہ
تحریر: نمر بلوچ
دی بلوچستان پوسٹ
بلوچستان رقبے کے اعتبار سے پاکستان کا سب سے بڑا صوبہ اور آبادی کے لحاظ سے سب سے چھوٹا صوبہ ہے۔ بلوچستان قدرتی وسائل اور خزانوں سے مالا مال صوبہ ہے، مگر انتہائی افسوس کی بات ہے کہ اِس صوبے کو ہر شعبے میں نظر انداز کیا گیا ہے اور اِس کی عوام کو زندگی کی بنیادی سہولیات سے بھی بہت دور رکھا گیا ہے اور یہ سلسلہ ہنوز جاری ہے۔
بالخصوص تعلیم کے میدان میں یہ صوبہ سب سے زیادہ بدحالی کا شکار نظر آتا ہے، اورجب ہم بلوچستان کا تعلیم کے میدان میں دوسرے صوبوں سے تقابلی جائزہ لیتے ہیں تو یہ جان کر بہت دکھ ہوتا ہے کہ بلوچستان تعلیم جیسے اہم بنیادی حقوق سے محروم اور سب صوبوں سے زیادہ پسماندہ ہے۔
بلوچستان کے دور افتادہ علاقوں سے تعلق رکھنے والی طالبات بڑی مشکل سے سفر کرکے جامعہ کراچی کے بلوچستان کے لیے مختص کی گئی سیٹوں پر داخلہ لے لیتی ہیں۔
کراچی بلوچستان سے قریب ہونے کی سبب طالبات کی تعلیم کے لیے موزوں شہر ہے۔ ہر سال کی طرح اس سال بلوچستان کے طلبا و طالبات کی کثیر تعداد نے سیٹیں حاصل کی، مگر جامعہ میں طلبا کا ہاسٹل نہ ہونے سے لڑکے تو اپنی رہائش کا انتظام کر لیتے ہیں، مگر طالبات کے لیے رہائش کا بندوبست کرنا انتہائی دشوار ہے۔ کئی طالبات ہاسٹل نہ ملنے کی وجہ سے تعلیم سے دستبردار ہوجاتے ہیں۔
آواران سے تعلق رکھنے والی ایک بلوچ طالبہ کا کہنا ہے کہ “ہم بڑی مشکل سے ان جامعات تک پہنچ جاتے ہیں۔ میرے ساتھ کئی طالبات نے رہائش کے لیے ہاسٹلز فارمز جمع کرائے ہیں مگر جامعہ کی ہاسٹل انتظامیہ فارمز وصول کرنے سے معذرت کر رہے ہیں۔”
ان کا مزید کہنا ہے کہ “جامعہ کی انتظامیہ کے مطابق گذشتہ برس کی طالبات کے ہاسٹل فارمز اب تک پڑے ہوئے ہیں اور گرلز ہاسٹل میں مزید طالبات کو رہائش دینے کا کوئی آپشن باقی نہیں ہے۔
طالبہ نے کہا کہ “اگر ہماری رہائش کا مسئلہ حل نہ ہوا تو مجبوراً ہمیں واپس جانا پڑے گا، انتظامیہ کے پاس رہائش دینےکا آپشن نہیں اور ہمارے پاس صرف واپس جانے کا آپشن ہے اور ہماری مجبوری بھی ہے۔”
جامعہ بلوچستان میں طالبات کیلئے رہائش ایک بہت پیچیدہ مسئلہ ہے، جو تعلیم حاصل کرنے کے سامنے ایک رکاوٹ کے طور پر سامنے آرہی ہے اور طالبات کے حوصلہ شکنی کا باعث بن رہی ہے۔ اس مسئلے کا فالفور تدارک ہونا ضروری ہے۔
دی بلوچستان پوسٹ: اس تحریر میں پیش کیئے گئے خیالات اور آراء لکھاری کے ذاتی ہیں، ضروری نہیں ان سے دی بلوچستان پوسٹ میڈیا نیٹورک متفق ہے یا یہ خیالات ادارے کے پالیسیوں کا اظہار ہیں۔