تربت گرلز ڈگری کالج میں بسوں کی عدم دستیابی تشویشناک ہے – بی ایس اے سی 

540

بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی کے مرکزی ترجمان نے اپنے جاری کردہ بیان میں تربت گرلز ڈگری کالج میں بسوں کی عدم دستیابی کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ جامعہ میں منظم ٹرانسپورٹ سسٹم نہ ہونے کی وجہ سے طالبعلم پیدل چلنے پر مجبور ہیں۔ پٹھان کور، خوش قلات، تنزگ، نوبند، نو قلات اور دیگر چھوٹے بازاروں میں گذشتہ ایک سال سے بسوں کی عدم دستیابی کا مسئلہ چل رہا ہے۔ طالبعلموں کی کثیر تعداد بسوں کی عدم دستیابی سے سخت ہزیمت کا شکار ہورہے ہیں اور ان مسائل کے حل کے لئے طالبعلموں نے صوبائی اسمبلی کے رکن مسز ماہ جبین اور ظہور بلیدی سے بھی رابطہ کیا گیا لیکن ان دونوں کی جانب سے تاحال کوئی جواب موصول نہیں ہوا۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ طلبا نے ٹرانسپورٹ مسائل کے حل کے لئے ڈسٹرکٹ کمشنرسے رجوع کرنے کی کوشش کی حالانکہ اُن کی غیرموجودگی میں ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر تربت سے ملاقات کر کے اپنے مسائل اُن کے سامنے پیش کیے۔ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر کی جانب سے جلد از جلد مسئلے کے حل کی یقین دہانی کے باوجود اس بارے میں کوئی خاطر خواہ کاروائی نہیں کی گئی۔

مرکزی ترجمان نے مزید کہا کہ بلوچستان اس وقت تعلیمی حوالے سے ایک پسماندہ صوبہ ہے۔ صوبے میں تعلیمی ادارے نہایت ہی قلیل تعداد میں میسر ہیں اور ان تعلیمی اداروں میں بنیادی سہولیات کی فقدان کی وجہ سے طالبعلموں کو آئے روز نت نئے مسائل کا سامنا ہے۔ سہولیات کی فقدان کیساتھ ساتھ انھی جامعات میں انتظامیہ کے جانب سے طلبا و طالبات کو مشکلات کا سامنا ہے جس کی واضح مثالیں ڈیرہ بگٹی گرلز کالج میں خفیہ کیمروں کی نشاندہی اور تربت ڈگری کالج میں طالبعلموں کو رجسٹر نہ کرنے جیسے واقعات ہیں۔ تربت گرلز ڈگری کالج میں بسوں کی عدم دستیابی طالبعلموں کے تعلیمی سرگرمیوں میں رکاوٹ بنی ہوئی ہے اور اس مسئلے کے لئے اعلیٰ حکام سے ملاقات کیساتھ جلد ازجلد حل کی درخواست کی گئی جس کی شنوائی تاحال نہ ہوسکی ہے۔

ترجمان نے کہا کہ تربت گرلز ڈگری کالج میں بسوں کی تعداد نہایت ہی قلیل ہونے کے ساتھ ساتھ بس ملازمین کی تعداد میں بھی کمی ہے۔ یہ امر واضح رہے مذکورہ مسائل کی وجہ سے طالبعلم شدید ذہنی و جسمانی کوفت میں مبتلا ہو رہے ہیں۔ ہم صوبائی حکومت اور صوبائی تعلیمی ادارے سے درخواست کرتے ہیں کہ اس واقع کیخلاف سختی سے نوٹس لیکر جلد از جل نئے بسوں کی اجرا کیساتھ ساتھ ملازمین کی تعداد بھی بڑھائی جائے تا کہ طالبعلم اپنی تعلیم کو ایک خوشگوار اور سہولیات سے مزین ماحول میں تسلسل کیساتھ جاری رکھ سکیں۔