نیشنل ڈیموکرٹیک پارٹی کے مرکزی ترجمان نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ منصوبے کے تحت بلوچ سماجی ڈھانچے کو تنگ نظری کی بنیاد پر محدود رکھا گیا ہے تاکہ یہاں پر موجود بلوچ شہریوں کو ان کے حق کی بات نہ کرنے دیا جائے اور خواتین جو ہماری آدھی آبادی پر مشتمل ہے ان کے راستوں کو بند کیا جارہا ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ سامراج کو اس بات کا علم ہے کہ اگر خواتین گھروں سے نکل کر تعلیم، شعور اور سیاست کا راستہ اپنائی گئیں تو وہ پورے ایک نسل کو شعور کے طرف لے جا سکتے ہیں اور موجودہ سامراجی استحالی اعزائم کے تحت بلواستہ یا بلاواستہ بلوچ خواتین کو مختلف ہھتکنڈوں سے روکا جارہا ہے کہ وہ اپنے حق کے لیئے بات نہ کرسکیں۔
ترجمان کا کہنا ہے کہ بولان میڈیکل کالج کے طلباء کے ساتھ جو سلوک کیا گیا وہ پچھلے 75 سالوں سے بلوچستان کے عوام کے ساتھ ظلم و زیادتی کا سلسلہ ہے اور ہم سمجھتے اور جانتے ہیں کہ ان گرفتاریوں کے محرکات کیا ہیں تاکہ بلوچ خواتین کو سیاست، شعور اور علم و دانشمندی سے دور رکھا جاسکے۔
ترجمان نے کہا ہے کہ نیشنل ڈیموکرٹیک پارٹی بلوچ خواتین کے جدوجہد کہ مکمل حمایت کرتی ہے اور یہ سمجھتی ہے کہ بلوچ خواتین اس وقت بہتر انداز میں اپنے حقوق کی آواز کو بلند کر رہی ہیں۔
ان کا مزید کہنا ہے کہ بلوچ قوم کا موجودہ قبائلی ڈھانچہ مکمل طور پر ناکام ہوچکی ہے کہ وہ بلوچ قوم کے سیاسی، معاشی، سماجی اور قومی مسائل کو حل نہیں کرسکتی ہے ہمیں موجودہ قبائلی نظام کو مکمل طور پر مسترد کرنا ہوگا کیونکہ یہ موجودہ نظام ہماری قومی شناخت کو مسخ کرنے میں پیش پیش ہے۔