بلوچستان حکومت نوجوانوں کو تعلیم سے دور رکھنا چاہتی ہے – این ڈی پی

94

نیشنل ڈیموکرٹیک پارٹی کے مرکزی ترجمان نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ کوئٹہ میں بی ایم سی کالج بلوچ طلباء وطالبات کے پرامن اجتجاج پر ہونے والے گرفتاریوں اور تشدد پر براہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ بلوچ قوم کے خلاف جو پالیسی اپنائی جارہی ہے وہ کسی صورت قبول نہیں کرئیں گے۔

ترجمان کا کہنا ہے کہ بلوچستان کے تمام تعلیمی اداروے فورسز کی تحویل میں ہیں۔ تعلیمی ادارے فوجی چھاونی کا منظر پیش کرتے ہیں اس ماحول میں اپنے تعلیمی سفر کو جاری رکھنا کسی امتحان سے کم نہیں ہے۔ اس ماحول میں بلوچ نوجوان کسی نہ کسی طرح اپنے تعلیم کو تو جاری رکھے ہوئے ہیں مگر اب موجودہ حکومت کا ارادہ بلوچ نوجوانوں کو تعلیم سے دور رکھنے کی ہے جسکی پالیسی کو آج ہم نے دیکھ بھی لیا۔ کوِٹہ سسٹم کو ختم کرکے اوپن میرٹ لاگو کرنا بلوچستان کے طلبات کے ساتھ زیادتی ہے۔ اٹھاویں ترمیم کی کھلی خلاف ورزی ہورہی ہے اختیارات وزیراعلئ کے بجائے گورنر کے پاس ہے کسی بھی صوبے میں ایسے منفی تعلیمی اقدام نہیں اٹھائے جاتے جتنے بلوچستان میں ہورہے ہیں۔ یہ سب پُرتشدد واقعات صرف اور صرف بلوچستان میں ہورہے ہیں۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ آئی ٹی یونیورسٹی میں جس طرح سے بلوچوں کے ساتھ زیادتی کی جارہی ہے اب بی ایم سی کالج کوئٹہ میں بھی اُسی طرز کی پالیسی اپنائی جارہی ہے۔ بلوچستان کے نوجوانوں کو علم اور شعور سے دور رکھنے کی اس  سازش کو کامیاب ہونے نہیں دیں گے۔

ترجمان کا کہنا ہے کہ این ڈی پی اپنے نوجوانوں کو اس گھٹری میں اکیلے نہیں چھوڑے گا ہر قدم اپنے نوجوانوں کے ساتھ ہے۔ تمام طلباء سیاسی تنظیموں کو یکجا ہونے اور احتجاج کرنے میں این ڈی پی برابر کھٹری رہی گی۔