انسانی حقوق کے لاپتہ کارکن راشد حسین بلوچ کی ہمشیرہ فریدہ بلوچ نے کہا ہے کہ اقوام متحدہ میرے بھائی راشد حسین بلوچ سمیت دیگر افراد کے بازیابی میں کردار ادا کرکے ان کے لواحقین کو کرب کی زندگی سے نجات دلائے۔
فریدہ بلوچ نے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتیرس کے پاکستان کے دورے موقعے پر جبری گمشدگیوں کے حوالے سے بیان جاری کی ہے۔
راشد حسین بلوچ 26 دسمبر 2018 کو متحدہ عرب امارات سے لاپتہ کیے گئے، وہ انسانی حقوق کے متحرک کارکن تھے جبکہ ان کے لواحقین کا کہنا ہے کہ انہیں متحدہ عرب امارات کے خفیہ اداروں نے پاکستان حکومت کی ایماء پر جبری طور لاپتہ کیا اور چھ مہینے تک نامعلوم مقام پر رکھنے کے بعد غیر قانونی طور پر پاکستان کے حوالے کیا جہاں وہ تاحال لاپتہ ہے۔
فریدہ بلوچ کا کہنا ہے کہ اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل اپنے دورے کے موقع پر پاکستان حکومت سے جبری گمشدگیوں کے حوالے سے جواب طلبی کرے۔
واضح رہے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کے دورہ پاکستان کے موقع پر وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کی جانب سے کل بروز اتوار کراچی پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا جائے گا۔
وی بی ایم پی کے رہنماء ماما قدیر کا کہنا ہے کہ مظاہرے کا مقصد اقوام متحدہ کو بلوچستان میں انسانی حقوق کے پامالیوں پر نوٹس لینے کے حوالے سے یاد دہانی کرانی ہے۔
اسی طرح بلوچ ہیومن رائٹس کونسل (بی ایچ آر سی) نے اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انتونیو گوتیرس کے نام لکھے گئے اپنے ایک کھلے خط میں پاکستان میں بلوچ عوام کو درپیش مسائل اور پریشانیوں سے متعلق عالمی ادارے کے اعلیٰ عہدیداروں کی بے عملی اور خاموشی پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔
لاپتہ راشد حسین کے لواحقین گذشتہ ایک سال کے زائد عرصے سے احتجاج کررہے ہیں جبکہ بیرون ممالک مختلف سیاسی و سماجی جماعتوں اور دیگر افراد کی جانب سے اس حوالے سے مظاہرے کیئے جاچکے ہیں۔
فریدہ بلوچ کا کہنا ہے کہ اقوام متحدہ بلوچستان میں سیاسی و سماجی شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد سمیت دیگر افراد کے جبری گمشدگیوں پر نوٹس لیکر اپنا فریضہ ادا کرے۔