بلوچستان کے ضلع کیچ میں پاکستانی فورسز کی جانب سے آپریشن کی گئی، دوران آپریشن فورسز نے خواتین و بچوں کو تشدد کا نشانہ بنایا جبکہ ایک شخص کو حراست میں لینے کے بعد نامعلوم مقام پر منتقل کردیا گیا۔
ذرائع نے ٹی بی پی کو بتایا کہ کیچ کے علاقے دشت، بلنگور کے مرکزی بازار میں پاکستانی فورسز کی جانب سے آپریشن کی گئی، دوران آپریشن خاتون کو تشدد کا نشانہ بنایا اور ان کے موبائل چھین لیے گئے جبکہ فورسز نے ابراہیم ولد براہم کو حراست میں لیکر نامعلوم مقام پر منتقل کردیا گیا جس کے بعد ان کے حوالے سے کسی قسم کی معلومات نہیں مل سکی ہے۔
فورسز کے ہاتھوں تشدد کا نشانہ بننے والی خاتون کی شناخت گلشن بنت واحد کے نام سے ہوئی ہے۔
اس حوالے سے بلوچ ریپلبکن آرمی کے رہنما گلزار امام بلوچ نے سماجی رابطوں کی ویب سائیٹ پر اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ بلوچ خواتین کے خلاف ریاستی فورسز کی ظلم میں حالیہ مہینوں میں تیزی آ گئی ہے، آج دشت بلنگور میں فورسز نے 20 سالہ بلوچ بیٹی کو تشدد کا نشانہ بناکر اسے شدید زخمی کردیا۔
گلزار امام کا کہنا ہے کہ ہماری جنگی اصولوں کی پاسداری کو ریاست ہماری کمزوری سمجھ کر خواتین کے خلاف جارحانہ رویہ اختیار کیا ہوا ہے
بلوچ خواتین کے خلاف ریاستی فورسز کی ظلم میں حالیہ مہینوں میں تیزی آ گئی ہے آج دشت بلنگور میں فورسز نے 20 سالہ بلوچ بیٹی کو تشدد کا نشانہ بناکر اسےشدید زخمی کردیا ہماری جنگی اصولوں کی پاسداری کو ریاست ہماری کمزوری سمجھ کر خواتین کے خلاف جارحانہ رویہ اختیار کیا ہوا ہے
— Gulzar imam (@Gulzarimam3) January 6, 2020
دریں اثنا اطلاعات کے مطابق پاکستانی فوج نے کولواہ کے مختلف پہاڑی علاقوں میں داخل ہوکر بڑے پیمانے پر آپریشن کا آغاز کیا جہاں ریکچائی، کنیچی، مکی اور تنزلہ اور ان سے متصل علاقوں کو فورسز نے گھیرے میں لیا۔
ذرائع کے مطابق مذکورہ علاقوں سے آبادیوں کو پہلے ہی فوج نے زبردستی بیدخل کرکے اپنے فوجی کیمپ اور چوکیوں کے قریب رہنے پر مجبور کیا ہے تاہم آخری اطلاعات تک دوران آپریشن کسی قسم کی گرفتاری کی اطلاعات موصول نہیں ہوسکی ہے۔