گذشتہ شب رکن قومی اسمبلی اور پشتون تحفظ موومنٹ کے رہنما محسن داوڑ کو چند گھنٹے گرفتار رہنے کے بعد رہا کر دیا گیا۔
محسن داوڑ کو اس وقت گرفتار کیا گیا تھا جب وہ اسلام آباد میں پریس کلب کے سامنے منظور پشتین کی گرفتاری کے خلاف احتجاجی مظاہرے میں حصہ لے رہے تھے۔
رہائی کے بعد سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر سلسلہ وار ٹویٹس میں محسن داروڑ کا کہنا تھا کہ منظور پشتین کی گرفتاری کے خلاف دنیا بھر میں ہونے والے پی ٹی ایم کے مظاہروں میں ایک بھی پُرتشدد واقعہ سامنے نہیں آیا۔
میں نے اسلام آباد میں ہونے والے احتجاج میں شرکت کی اور یہاں کے مظاہرین دوسرے مقامات کی طرح پر امن تھے۔
تاہم ریاست نے ایک بار پھر ہمیں یاد دلایا کہ ان کے نزدیک ہمارے حقوق کی کوئی اہمیت نہیں ہے۔ انھوں نے تو ہماری گرفتاریوں کے لیے ٹھوس بنیاد پیدا کرنے کی زحمت تک گوارا نہیں کی۔
ان کا کہنا تھا پی ٹی ایم اور اے این پی کے کارکنان کے ساتھ انھیں گھسیٹ کر لیجایا گیا۔
محسن داوڑ کا یہ بھی کہنا تھا کہ ہماری آزادی سلب کی جا رہی ہے اس لیے اب چپ نہیں رہا جا سکتا۔
انھوں نے بتایا کہ مظاہرین میں سے کچھ اب بھی جیل میں ہیں۔ ہم کل تک انتظار کریں گے تاکہ اس بات کا اندازہ لگا سکیں کہ ابھی کتنے لوگ جیل میں ہیں۔ اس کے بعد ہم تب تک احتجاج کریں گے جب تک سب رہا نہیں ہو جاتے۔
اس سے پہلے پشاور کی عدالت نے پشتون تحفظ موومنٹ کے رہنما منظور پشتین کی عارضی ضمانت کی درخواست خارج کرتے ہوئے انھیں ڈیرہ اسماعیل خان کی عدالت میں پیش ہونے کا حکم دیا تھا۔