نیشنل پارٹی کے مرکزی صدر ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے نیشنل پارٹی (سندھ) کے کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی شناخت بلوچ، سندھی، پشتون اور پنجابی سے ہے اس ملک میں حکمران قوموں کی حیثیت ماننے کو تیار نہیں ہیں پاکستان ایک فیڈریشن ہے جب تک قوموں کی برابری کو تسلیم نہیں کیا جاتا یہ ملک ترقی نہیں کرسکتا ہے یہ تسلیم کرنا ہوگا کہ طاقت کا سرچشمہ عوام ہے پارلیمنٹ کی سپر میسی اور بالادستی کو تسلیم کرنا ہوگا ۔
انہوں نے کہا کہ یہ سب جانتے ہیں کہ اس وقت اصل حکمران کون ہیں گذشتہ انتخابات میں ریکارڈ دھاندلی کے ذریعے جن حکمرانوں کو عوام پر مسلط کردیا گیا ہے، انہوں نے اس ملک کی معیشت کو تباہ و برباد کردیا اور فارن پالیسی میں شدید ناکامی کا سامنا ہے دنیا میں اس وقت کوئی ہمارا دوست نہیں رہا حکمرانوں نے ملک کو بیکاری بنا دیا ہے جو قرض دیگا ہم اس کے ساتھ کھڑے ہیں میڈیا پر تاریخ کی بدترین سنسرشپ لگادی گئ ہے ۔
انہوں نے کہا کہ سیاسی پارٹیوں اور عوام کو جمہوریت کے استحکام، پارلیمنٹ کی بالادستی اور قانون کی حکمرانی کے لیے کردار ادا کرنا ہوگا ۔
انہوں نے کہا کہ مزدور کسان پارٹی اور عوامی ورکرز پارٹی کے ساتھ اتحاد و انضمام پر بات چل رہی ہے جس کے بہت جلد مثبت نتائج سامنے آئیں گے ۔
اجلاس سے مرکزی سیکریٹری جنرل جان محمد بلیدی، مرکزی نائب صدر سینیٹر کبیرمحمد شہی نے بھی خطاب کیا ۔
ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے کہاکہ تمام تر ناگفتہ حالات کہ باوجود جمہوری عمل کو پارٹی میں جاری رکھے ہوئے ہیں، سندھ وحدت کنونشن پارٹی کی روایت ہے، سندھ کی قوم پرست جماعتوں سے رابطے کے لیے جلد صوبے کا تفصیلی دورہ کریں گے، کنونشن سے پاکستان ورکرز پارٹی کے سیکریٹری جنرل اختر حسین ایڈووکیٹ، سندھ یونائٹڈ پارٹی کے ادریس چانڈیو، رفیق کھوسو، رمضان میمن اور نیشنل پارٹی سندھ کے صدر تاج مری اور سیکریٹری جنرل مجید ساجد سمیت دیگر نے بھی خطاب کیا۔
ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے مزید کہا کہ سیاسی جدوجہد کا عمل جاری رہنا چاہئے۔
انہوں نے کہا کہ ملکی سیاسی صورتحال میں نیشنل پارٹی کا مثبت رجحان بن رہا ہے، اس کو اب ہمیں وسعت دینے کی ضرورت ہے۔
ڈاکٹر عبدالمالک نے کہا کہ پاکستان میں مختلف تہذیبوں کی قومیں آباد ہیں۔ سندھی، بلوچی، پشتو ،پنجابی اور سرائیکی سمیت سب زبانیں معتبر ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کی شناخت قومی زبانوں سے ہے۔
انہوں نے کہا کہ احتساب کے نام پر سیاسی قائدین کے خلاف انتقامی کاروائیوں کا سلسلہ جاری ہے جس کی پرزور الفاظ میں مذمت کرتے ہیں۔