زامران میں حملہ کرکے لشکر طیبہ کے دو کارندے ہلاک کردیئے۔ بلوچ خان
بلوچ مسلح آزادی پسند تنظیموں بلوچ لبریشن آرمی، بلوچستان لبریشن فرنٹ، بلوچ ریپبلکن آرمی اور بلوچ ریپبلکن گارڈ کے اتحاد بلوچ راجی آجوئی سنگر (براس) کے ترجمان نے نامعلوم مقام سے میڈیا میں جمعرات کے شب بلوچستان کے ضلع تربت کے علاقے زامران میں ہونے والے حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہمارے سرمچاروں نے زامران میں پاکستانی فوج کی سرپرستی میں چلنے والے مذہبی شدت پسند دہشتگرد تنظیم لشکر طیبہ کے کارندوں پر حملہ کرکے انکے دو کارندے موقع پر ہلاک اور متعدد زخمی کردیئے، اور سرمچار انکا اسلحہ و موٹرسائیکل بھی تحویل میں لیکر اپنے ساتھ لے آئے۔
بلوچ خان نے مزید کہا کہ بلوچ سرمچاروں نے لشکر طیبہ کے ان دہشتگرد عناصر پر حملہ کلبر شہاب ڈک جاہ کے مقام پر اس وقت کیا، جب وہ تمپ کی طرف جارہے تھے۔ حملے میں انکے دو کارندے نواز ولد سید اور اصغر ولد مجید سکنہ پل آباد تمپ موقع پر ہی ہلاک ہوئے۔ جبکہ انکے باقی ساتھی اپنا اسلحہ و سامان چھوڑ کر فرار ہوگئے۔ سرمچاروں نے انکا اسلحہ و سازوسامان ضبط کرکے اپنے تحویل میں لے لیا۔
ترجمان نے مزید کہا ہلاک شدہ نواز اور اصغر اور فرار ہونے والے باقی کارندے کل ہمارے سرمچاروں پر حملے میں براہِ راست شریک تھے۔ کل مذہبی دہشت گرد تنظیم لشکر طیبہ، سرکاری سرپرستی میں قائم جرائم پیشہ افراد کا گروہ نام نہاد ڈیتھ اسکواڈ اور پاکستانی فوج نے مشترکہ طور پر ہمارے سرمچاروں کو گھیرنے کی کوشش کی۔ بلوچ سرمچار بہادری سے دشمن کا گھنٹوں مقابلہ کرکے گھیرا توڑ کر نکلنے میں کامیاب ہوئے تھے، جبکہ مقابلے میں ہمارے پانچ سرمچار شہید ہوئے تھے۔ ہم واضح کرنا چاہتے ہیں کہ دہشتگرد لشکر طیبہ اور نام نہاد ڈیتھ اسکواڈ کے تمام کارندوں کی پہچان اور نشاندہی ہوچکی ہے۔ اب ایسے عناصر کو بلوچ ہونے یا علاقائی نسبت سے کوئی بھی رعایت یا سدھرنے کی مہلت مزید نہیں دی جائے گی۔
ترجمان نے مزید کہا کہ ان تمام قوم دشمن عناصر کے صفائے کیلئے، براس ایک جامع حکمت عملی کے تحت آپریشن آسریچ کے نام سے باقاعدہ ایک وسیع پیمانے کے آپریشن کے آغاز کا اعلان کرتی ہے۔
بلوچ خان نے مزید کہا ہم بلوچ عوام تک اپنا یہ پیغام پہنچانا چاہتے ہیں کہ وہ پاکستانی فوج کے سرپرستی میں قائم لشکر طیبہ جیسے مذہبی شدت پسند گروہ اور جرائم پیشہ افراد کے نام نہاد ڈیتھ اسکواڈ کے کارندوں سے محفوظ فاصلہ رکھیں، تاکہ وہ حملوں کے نقصانات سے بچ سکیں۔ ہم مذکورہ کارندوں کے اہلخانہ تک بھی یہ پیغام پہنچانا چاہتے ہیں کہ اگر وہ ان کارندوں کے سیاہ اعمال سے لاتعلق ہیں، وہ عوامی مقامات پر ان سے دور رہیں، تاکہ وہ بیگناہ نشانہ بننے سے بچ سکیں۔